بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بال مبارک


سوال

بال مبارک صلی اللہ  علیہ وسلم کی کیا حقیقت ہے ؟ دنیا میں  بے شمار لوگوں کےپاس بال مبارک موجود ہیں،  کیا  وہ  سب  حقیقی  ہیں ؟

جواب

اگر کسی بال کے متعلق سند اور تحقیق کے ساتھ ثابت ہوجائے کہ یہ رسول اللہ ﷺ کا موئے مبارک ہے، تو بلاشبہ وہ بال مبارک دنیا و مافیہا سے بدرجہا بہتر ہے، لیکن سند اور تحقیق کے بغیر کسی بال کے متعلق یہ کہنا کہ یہ رسول اللہ ﷺ کا بال ہے، ہرگز درست نہیں ہے۔ 

چنانچہ تحقیق کے بغیر کسی بال سے متعلق کوئی فیصلہ کرنا یا اُس پر کوئی حکم لگانادرست نہ ہو گا، ہاں! اگر سند سے ثابت ہو جائے کہ یہ بالِ مبارک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے منسوب ہے تو وہ لائقِ ہزارہا تعظیم و اِکرام ہو گا۔

مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک ملاحظہ کریں:

قرآن کریم سے بالوں کا نکلنا

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144208200631

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں