بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت کے بعد آپ کے کان میں اذان کس نے دی تھی؟


سوال

 حضرت محمدصلی اللہ علیہ وسلم کے کان میں پیدائش کے وقت اذان کس نے دی تھی؟

جواب

واضح رہے کہ مروجہ اذان کے کلمات من جانب اللہ سن ایک ہجری میں سکھلائے گئے، اور نومولود کے کان میں سب سے پہلے  جو اذان  دی گئی، وہ حضرت حسن رضی اللہ  عنہ  کی ذات ہے، جن کی پیدائش  سن تین ہجری میں ہوئی تھی، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے کان میں اذان کہی تھی، ان سے قبل کسی کے کان میں اذان نہیں  کہی گئی، لہذا صورت مسئولہ میں رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت باسعادت  کے وقت آپ کے کان میں کسی نے اذان نہیں دی تھی۔

سنن أبي داود میں ہے:

٥١٠٥ - "حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن سفيان، قال: حدثني عاصم بن عبيد الله، عن عبيد الله بن أبي رافع، عن أبيه، قال: رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم «أذن في أذن الحسن بن علي حين ولدته فاطمة بالصلاة»."

( أبواب النوم، باب في الصبي يولد فيؤذن في أذنه، ٤ / ٣٢٨، ط: المكتبة العصرية، صيدا - بيروت)

ترجمہ:

" حضرت ابورافع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حسن بن علی کے کان میں جس وقت فاطمہ رضی اللہ عنہا نے انہیں جنا اذان کہتے دیکھا جیسے نماز کے لیے اذان دی جاتی ہے"۔

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح میں ہے:

"وهذا يدل على سنية الأذان في أذن المولود وفي شرح السنة: روي أن عمر بن عبد العزيز - رضي الله عنه - كان يؤذن في اليمنى ويقيم في اليسرى إذا ولد الصبي."

( كتاب الصيد والذبائح، باب العقيقة،٧ / ٢٦٩١، ط: دار الفكر، بيروت - لبنان)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307100115

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں