بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مردوں کے لیے ریشمی لباس پہننا کیسا ہے؟


سوال

مردوں كیلیے ریشمی لباس استعمال کرنا کیسا ہے ؟

جواب

حدیث شریف میں ہے کہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن اس حال میں باہر تشریف لائے کہ آپ  صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک دستِ مبارک میں ریشم اور دوسرے میں سونا تھا،   آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ دونوں چیزیں میری امت کے مردوں پر حرام ہیں اور میری امت کی عورتوں کے لیے حلال ہیں ۔

لہذا صورت مسئولہ میں   خالص ریشمی لباس  کا استعمال مردوں کے لیے جائز نہیں اور عورتوں کے لیے جائز ہے۔

مصنف ابن أبي شيبة میں ہے:

"حدثنا أبو بكر، قال: حدثنا عفان قال: أخبرنا حماد بن سلمة، قال: أخبرنا بن سيرين عن أبي مجلز عن حفصة أن عطارد بن حاجب جاء بثوب ديباج كساه إياه كسرى، فقال عمر: ألا أشتريه لك يا رسول الله! قال: إنما يلبسه من لا خلاق له". 

(کتاب اللباس،  في لبس الحرير وكراهية لبسه، ج: ۵، ۱۵۳، ط: مكتبة الرشد - الرياض)

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع میں ہے:

"(وأما) الذي ثبت حرمته في حق الرجال دون النساء فثلاثة أنواع ، منها لبس الحرير المصمت من الديباج والقز لما روي «أن رسول الله صلى الله عليه وسلم خرج وبإحدى يديه حرير وبالأخرى ذهب، فقال: هذان حرامان على ذكور أمتي حل لإناثها». وروي «أن رسول الله صلى الله عليه وسلم أعطى سيدنا عمر - رضي الله تعالى عنه - حلة فقال: يا رسول الله! كسوتني حلة وقد قلت في حلة عطارد إنما يلبسه من لا خلاق له في الآخرة؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إني لم أكسكها لتلبسها، وفي رواية: إنما أعطيتك لتكسو بعض نسائك».

(كتاب الاستحسان، ج: ۵، صفحہ: ۱۳۰، ط: دار الكتب العلمية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144411101813

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں