بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

رسید پر حقیقی رقم سے زیادہ لکھنا


سوال

اگر میں نے کوئی چیز 25 میں بیچی اور مشتری اس کی رسید 30کی مانگے کہ اس کو کمپنی سے پوری رقم حاصل ہو ، اس لیے کہ کمپنی والے صرف ٪ 80 رقم ادا کرتے ہیں،  کیامیں ( دکان دار)اس کو  25 کی بیچی ہوئی چیز  کی 30 کی رسید بناکر  دے سکتا ہوں، اگر ایسا نہیں کرتے تو نہیں خریدتے،اس کا کیا حکم ہے؟

جواب

واضح رہے کہ بیچنے  والے کے  لیے رسید پر  حقیقی رقم سے زیادہ لکھنااوار خریدار کے  لیے زیادہ  لکھنے  کا مطا لبہ کرنا دونوں ناجائزا ور حرام ہے۔

قرآن کریم میں ہے:

"وَلَا تَعَاوَنُواْ عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ ." [المائدة: 2] 

احکا م القر ان للجصاص میں ہے:

"وقوله تعالى: وتعاونوا على البر والتقوى يقتضي ظاهره إيجاب التعاون على كل ما كان تعالى؛ لأن البر هو طاعات الله و قوله تعالى: ‌ولا ‌تعاونوا ‌على ‌الإثم والعدوان نهي عن معاونة غيرنا على معاصي الله تعالى."

(ج: 3، ص: 296، المائدة، آيت: 3، ط: دار احياء التراث العربي)

قرآن کریم میں ہے:

"يَٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوْا لَا تَأۡكُلُوْا أَمْوَلَكُم بَيْنَكُم بِالْبٰطِلِ."[النساء: 29]

تفسیر بغوی میں ہے:

"قوله تعالی: یا أیھا الذین آمنوا لاتأكلوا أموالکم بینکم بالباطل) بالحرام یعني بالربا والقمار والغصب والسرقة والخیانة ونحوها."

(ج: 3، ص: 199، النساء: 29، ط: دار طیبة)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144509100065

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں