بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

رقم کے مالک کی اجازت سے گائے خریدی اور نفع کمایا تو نفع کی آدھی آدھی تقسیم کا حکم


سوال

اگر كسى شخص نے دوسرے کسی شخص کو تجارت کے طور پر کچھ روپے دیے اور اس دوسرے شخص نے اس روپےسے روپے کے مالک كى اجازت يا حكم سے ايک گائے خريد لی جو بعد ميں فروخت كي جائے اور جو نفع ہو وہ دونوں میں آدھا آدھا يعنى نصفاً تقسیم ہوگا اور اصل روپیہ مالک کو دیا جائے،  تو اس طریقے سے عقد جائز ہوگا یا نہیں؟ 

جواب

صورت مسئولہ میں رقم کے مالک نے جب گائے خریدنے کی اجازت یا حکم دیا، اگر اس وقت دونوں کا معاہدہ ہوا تھا کہ اسے فروخت کریں گے اور نفع آدھا آدھا تقسیم کریں گے، تو مذکورہ معاہدہ جائز تھا اور اس کے تحت فروخت کرکے اصل رقم اور آدھا نفع رقم کے مالک کو لوٹانا اور آدھا نفع گائے کی خریداری کے بعد نفع کے ساتھ بیچنے والے شخص کے لیے رکھنا جائز ہے۔

تاہم اگر نفع کی تقسیم کی کوئی بات نہیں تھی تو اصل رقم اور نفع، دونوں رقم کے مالک کا ہوگا اور اگر نفع کی تقسیم کی بات ہوئی تھی، لیکن تناسب طے نہیں ہوا تھا تو اصل رقم اور نفع رقم کے مالک کا ہے اور گائے خرید کر بیچنے والے کو اجرتِ مثل (یعنی ایسا عمل کرنے پر مارکیٹ میں جو اجرت ملتی ہے) ملے گی۔

اللباب في شرح الكتاب  میں ہے:

"(المضاربة) لغةً: مشتقة من الضرب  في الأرض، سمى به لأن المضارب يستحق الربح بسعيه وعمله، وشرعاً: (عقد) بإيجاب وقبول (على الشركة) في الربح (بمال من أحد الشريكين) وعمل من الآخر، كما في بعض النسخ، ولا مضاربة بدون ذلك؛ لأنها بشرط الربح لرب المال بضاعة، وللمضارب قرض، وإذا كان المال منهما تكون شركة عقد."...وإجارة فاسدة: إن فسدت، فله أجر عمله بلا زيادة على المشروط.

(كتاب المضاربة، ج2، ص131، المكتبة العلمية)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144406101842

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں