بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

رقم وصول کرنے کے لیے ضبط کیے گئے سامان کا تاوان


سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس بارے میں کہ ایک شخص کا تیل کا کاروبار ہے۔ اس سے ایک شخص نے مال ادھار پر لیا ۔مال قبضہ کرنے کے بعد مشتری بائع کے پیسے ادا کیے بغیر بھاگ گیا ۔ اب بائع کو مشتری کی ملکیت میں موجود ایک ٹرک ہاتھ آ گیا(جس میں مشتری اپنا تیل سپلائی کرتا تھا) بائع نے  اسےضبط کر کے رکھ لیا ،پانچ سال تک ۔پانچ سال کے بعد اب مشتری اپنا دین ادا کرنے پر راضی ہے، لیکن ساتھ وہ یہ بھی  مطالبہ کر رہا ہے کہ پانچ سال تک بائع نے اس کے ٹرک کے منافع جو فوت کیے ہیں ، بائع پر اس کا ضمان لازم ہوگا۔کیا مشتری کا یہ مطالبہ شرعاً درست ہے ؟

جواب

صورت مسئولہ میں اگر مشتری  اپنے دین کی ادائیگی پر قادر  ہونے کے باوجود  محض ٹال مٹول سے کام لے رہا تھا، تو اس پر دباؤ ڈالنے کے لیے اور اپنی قیمت کی وصولی کے لیے بائع کا اس کے ٹرک پرمحض قبضہ کر لینا درست تھا۔ اور اس عرصے کے دوران مشتری اس ضبط شدہ ٹرک کے جن متوقع منافع سے محروم رہا، بائع اس کا ضامن نہیں ہوگا۔لہٰذا مشتری کو چاہئے کہ بائع کی رقم اس کو ادا کردے، اور بائع اس کا ٹرک اس کو اسی حالت میں واپس کردے جس حالت میں ضبط  کیا تھا۔

«حاشية ابن عابدين = رد المحتار ط الحلبي (6/ 151):

«قال الحموي في شرح الكنز نقلا عن العلامة المقدسي عن جده الأشقر عن شرح القدوري للأخصب: إن عدم جواز الأخذ من خلاف الجنس كان في زمانهم لمطاوعتهم في الحقوق، والفتوى اليوم على جواز الأخذ عند القدرة من أي مال كان لا سيما في ديارنا لمداومتهم العقوق»

(فتاویٰ شامی، ج:۶، ص:۱۵۰-۱۵۱،ط:سعید)


فتوی نمبر : 144407100078

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں