بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

رقم نہ ہونے کی صورت میں زکوٰۃ کی ادائیگی میں تاخیر کرنا


سوال

 اس سال رمضان(اپریل) میں مجھ پر زکوٰة  لاگو ہوتی ہے جو کہ تقریبا تیس ہزار کے قریب ہے،  لیکن میرے ہاتھ میں زکوة کی مد کے پیسے نہیں ہیں ،  ہاں البتہ جولائی  میں میرے پاس پیسے آئیں گے تو  کیا میں  (جولائی ) تک زکوٰة دینے میں تاخیر کرسکتا ہوں ؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں  رمضان کی جس تاریخ کو سائل کی زکوٰۃ کا سال مکمل ہورہا ہے، اس دن زکوٰۃ کا حساب کرکے جتنی زکوٰۃ بنتی ہے اس کو اپنے پاس نوٹ کرلے،  اس کے بعد اگر فوری طور  زکوٰۃ ادا کرنے کے لیے رقم نہیں ہے تو جولائی میں رقم آنے کے بعد  زکوٰۃ اداکرنا  جائز ہوگا، اس میں گناہ نہیں ہوگا۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(وافتراضها عمري) أي على التراخي وصححه الباقاني وغيره (وقيل: فوري) أي واجب على الفور (وعليه الفتوى) كما في شرح الوهبانية (فيأثم بتأخيرها) بلا عذر.

(قوله: وافتراضها عمري) قال في البدائع: وعليه عامة المشايخ، ففي أي وقت أدى يكون مؤديًا للواجب، ويتعين ذلك الوقت للوجوب، وإذا لم يؤد إلى آخر عمره يتضيق عليه الوجوب، حتى لو لم يؤد حتى مات يأثم واستدل الجصاص له بمن عليه الزكاة إذا هلك نصابه بعد تمام الحول والتمكن من الأداء أنه لايضمن، ولو كانت على الفور يضمن كمن أخر صوم شهر رمضان عن وقته فإن عليه القضاء ...(قوله: فيأثم بتأخيرها إلخ) ظاهره الإثم بالتأخير ولو قل كيوم أو يومين لأنهم فسروا الفور بأول أوقات الإمكان. وقد يقال المراد أن لايؤخر إلى العام القابل لما في البدائع عن المنتقى بالنون إذا لم يؤد حتى مضى حولان فقد أساء وأثم اهـ فتأمل (قوله: وهي) أي القرينة أنه أي الأمر بالصرف (قوله: وهي معجلة) كذا عبارة الفتح. أي حاجة الفقير معجلة أي حاصلة (قوله: وتمامه في الفتح) حيث قال بعد ما مر: فتكون الزكاة فريضة وفوريتها واجبة فيلزم بتأخيره من غير ضرورة الإثم كما صرح به الكرخي والحاكم الشهيد في المنتقى."

(2/ 271، كتاب الزكاة، ط: سعيد)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144307102254

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں