بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

رقم منتقلی کی اجرت


سوال

میرا سوال یہ ہےکہ میرےپاس ایک دکان ہے اپنے بینک اکاؤنٹ میں باہر سےپیسے منگواکر یہاں کسٹمرس کو پیسے دیتے ہیں اوراجرت لیتے ہیں ،یہ اجرت فی ہزار دس روپئے ہےاوردس ہزار پہ سوروپئےمعاؤضہ ہوئےتوکیااس طرح اجرت لیناجائز ہے یاکوئی دوسری صورت اجرت کی ہو توکرم کرکےواضح طریقے سےمع دلیل جواب ارسال فرمائیں

جواب

واضح رہے کہ رقم منتقلی کی سروس فراہم کرنے کے عوض میں اجرت لینا جائز ہے، تاہم یہ اجرت اس رقم کے علاوہ پیسوں سے ادا کی جائے گی، منتقل کی جانے والی رقم سے نہیں۔

صورتِ مسئولہ میں رقم منتقلی کی سروس کے عوض طے شدہ اجرت لینا جائز ہے، جب کہ اجرت اصل رقم سے نہ لی جائے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6 / 4):

(وكل ما صلح ثمنًا) أي بدلًا في البيع (صلح أجرة) لأنها ثمن المنفعة.

فقط و الله أعلم


فتوی نمبر : 144201201310

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں