بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

رقم کی ادائیگی میں تاخی پرجرمانہ کا حکم


سوال

میں نے اپنا مکان تین ماہ کے وعدے پر فروخت کیا، لیکن خریدار پانچ  مہینے میں بھی پوری رقم ادا نہیں کر سکا ۔کیا میں اس تاخیر پر دس لاکھ زیادہ لے سکتا ہوں یا اس کی ادا کی ہوئی رقم سے دس لاکھ کاٹ کر واپس کر سکتا ہوں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں سائل نے مکان فروخت کرکےخریدار کو  تین ماہ میں قیمت  ادا کرنے کا  وقت دیا،  لیکن وہ پانچ ماہ گزرنے کے باوجود ادائیگی نہیں کرسکا اور اب سائل ادائیگی میں تاخیر کے باعث دس  لاکھ روپے اضافی وصول کرنا چاہتا ہے تو     ایسا کرناشرعًا درست نہیں ہے۔تاخیر کی صورت میں اضافی رقم لینا یا  اس کی رقم کاٹ کر واپس کرنا جائز نہیں ۔

فتاوی شامی میں ہے:

"و الحاصل أن المذهب عدم التعزیر بأخذ المال .... لا یجوز لأحد من المسلمین أخذ مال أحد بغیر سبب شرعي".

(ابن عابدین ،حاشية رد المحتار على الدر المختار شرح تنوير الأبصار الناشر دار الفكر للطباعة والنشر.،1421هـ - 2000م.بيروت.باب التعزیر، مطلب في التعزیر بأخذ المال ج۶؍ص۱۰۶) 

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144303100627

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں