بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 ذو القعدة 1445ھ 18 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

روضہ رسول پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنے اندر اللہ کے ذریعہ حضرت فاطمہ کی صفات پیدا ہونے کی درخواست کرنے کا حکم


سوال

 مسجد نبوی میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے روضہ کے سامنے یہ دعا مانگ سکتے ہیں؟ اے اللہ کے رسول میرے لیے دعا کر دیجئے کہ اللہ میرے اندر حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی صفات پیدا کردیں کیونکہ وہ آپ کو بہت محبوب تھیں۔

جواب

کسی بھی جائز مقصد کے لئے روضہ اطہر کے پاس کھڑے ہوکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے  درخواست کر نا کہ آپ اللہ سے میرے لئے یہ دعا کردیں یا سفارش کردیں تو یہ جائز ہے؛لہٰذا صورت مسئولہ میں خاتون کا روضہ اقدس کے سامنے کھڑے ہوکرآپ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ درخواست کرنا کہ  "اے اللہ کے رسول میرے لیے دعا کر دیجئے کہ اللہ میرے اندر حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی صفات پیدا کردیں کیونکہ وہ آپ کو بہت محبوب تھیں" فی نفسہ جائز ہے۔لیکن براہ راست آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ مانگنا جائز نہیں ہے۔

فتاویٰ  ہندیہ میں ہے:

"ثم يقول: السلام عليك يا نبي الله ورحمة الله وبركاته أشهد أنك رسول الله قد بلغت الرسالة وأديت الأمانة ونصحت الأمة وجاهدت في أمر الله حتى قبض روحك حميدا محمودا فجزاك الله عن صغيرنا وكبيرنا خير الجزاء۔۔۔۔۔۔ويبلغه سلام من أوصاه فيقول: السلام عليك يا رسول الله من فلان بن فلان يستشفع بك إلى ربك فاشفع له ولجميع المسلمين   ".

(الفتاویٰ الھندیۃ،کتاب المناسک ،خاتمة فی زيارة قبر النبي صلى الله عليه وسلم،265/1و 266 ط:دارالفکر)

فتاوی رشیدیہ میں ہے:

السؤال:

"ما قول العلماء في استعانة الأحياء بالموتي في طلب الجاه و وسعة الرزق و الأولاد مثلًا، يقال لهم عند القبور: أن تدعو الله تعالي لنا في دفع فقرنا و بسط رزقنا و كثرة أولادنا و شفاء مرضنا و فلاحنا في الدارين، لأنكم سلفنا مستجاب الدعوات عند الله، فهل يجوز الإستعانة بالأموات بهذا الطريق المذكور أم لا؟ فبينوا جوازها و عدم جوازها من الكتاب و السنة و أقوال المجتهدين، توجروا من الله تعالي."

الجواب:

"الحمد لله رب العلمين، ربّ زدني علمًا: الإستعانة بالأنبياء و الأولياء مطلوبة إلا انها لم تشرع في المواضع المذكورة، و الله سبحانه و تعالي أعلم!

أمر برقمه المقصر عبد الله بن محمد مير غني الحنفي، مفتي مكة المكرمة كان الله تعالى لهما حامدًا و مصليًا مسلمًا."

( زندوں کا مردوں سے مانگنا، ص: ١٧٩، ط: ادارہ صدائے دیوبند)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144401100992

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں