بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

رمضان میں عشاء کی جماعت چھوٹ جائے تو وتر باجماعت پڑھنے کا حکم


سوال

اگر رمضان میں کسی کی عشاء کی جماعت چھوٹ جائے تو کیا وہ وتر جماعت سے پڑھ سکتا ہے یا نہیں؟مہربانی کرکے اختلافات کو وضاحت کی ساتھ بیان کریں۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر رمضان میں  کسی شخص  کی  عشاء کی نماز  جماعت سے چھوٹ جائے  تو ایسے شخص  کے لیے وتر کی نماز  جماعت سے پڑھنا جائز ہے۔

جیسا کہ فتاویٰ دارا لعلوم دیوبند میں ہے:

’’سوال: رمضان میں زید نے عشاء کے فرض جماعت سے نہیں پڑھے تو وہ وتر جماعت سے پڑھے یا تنہا؟

جواب: جماعتِ وتر میں شریک  ہوسکتا ہے۔ كذا صرح في الطحطاوي۔  اور علامہ شامی نے بے شک عدمِ جواز نقل کیا ہے لیکن طحطاوی کی عبارت میں جواز کی تصریح ہے اور قاعدہ بھی مقتضی جواز کو ہے، اس لیے ہمارے اکابر اساتذہؒ وتر کی جماعت میں شرکت کے جواز کےقائل ہیں، کیوں کہ وجہ عدمِ جواز کی کچھ نہیں ہے۔ فقط۔‘‘

(کتا ب الصلوٰۃ، الباب الثامن فی الوتر والنوافل، ج:۴، ص:۱۲۶، ط:دارا لاشاعت۔ کراچی)

فتاویٰ شامی میں ہے:

"بقي لو تركها الكل هل يصلون الوتر بجماعة؟ فليراجع.

وفي الرد:(قوله بقي إلخ) الذي يظهر أن جماعة الوتر تبع لجماعة التراويح وإن كان الوتر نفسه أصلا في ذاته لأن سنة الجماعة في الوتر إنما عرفت بالأثر تابعة للتراويح، على أنهم اختلفوا في أفضلية صلاتها بالجماعة بعد التراويح كما يأتي."

(كتاب الصلاة، باب الوتر والنوافل، ج: 2، ص:48، ط: سعيد)

 وفي "حاشیة الطحطاوي علي الدر المختار" تحته:

"بقولهم :"لأنها تبع" أن يصلي الوتر بجماعة في هذه  الصورة، لأنه ليس بتبع للتراويح ولا للعشاء عند الإمام ۔ رحمه الله تعالى۔ انتهى."

(كتاب الصلاة، باب الوتر والنوافل، ج:1، ص: 297، ط: رشيدية)

فتاوٰی عالمگیری میں ہے:

"و إذا صلى معه شيئاً من التراويح أو لم يدرك شيئاً منها أو صلاها مع غيره له أن يصلي الوتر معه هو الصحيح، كذا في القنية."

(کتاب الصلاۃ، الباب التاسع في النوافل،فصل في التراويح، 117/1، ط: رشیدیة)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144408101184

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں