بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

رمضان میں ہم بستری کرنے کا حکم


سوال

رمضان میں ہم بستری کرنا کیسا ہے ، جائز ہے یا نہیں؟

جواب

رمضان المبارک میں طلوعِ فجر سے غروبِ آفتاب تک (یعنی روزے کی حالت میں)  بیوی کے ساتھ  ہم بستری کرنا جائز نہیں ہے، اس کے علاوہ رات کو بیوی کے ساتھ ازدواجی تعلقات قائم کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے۔

اگر رمضان میں روزے کی حالت میں اپنی بیوی سے ہم بستری کی تو ایسی صورت میں روزہ فاسد ہوجائے گا، سچے دل سے توبہ و استغفار لازم ہونے کے ساتھ ساتھ قضا اور کفارہ دونوں لازم ہوں گے، یعنی ایک روزہ  بطورِ قضا رکھنے کے ساتھ ایک روزے کے کفارے میں  ساٹھ روزے مسلسل رکھنے واجب ہوں گے۔ نیز روزہ فاسد ہونے کے بعد رمضان کے احترام کی وجہ سے دن کا باقی وقت روزہ داروں کی طرح بھوکا پیاسا رہنا ہوگا۔

اور اگر دائمی مرض یا زیادہ بڑھاپے وغیرہ کسی شرعی عذر کی بنا پر واقعتًا  کفارے کے روزہ رکھنے پر قادر نہ ہو تو ساٹھ مسکینوں کو  دو وقت کھانا کھلانا، یا ساٹھ مسکینوں کو صدقۃ الفطر ادا کرنا ہوگا۔

وفي القرآن الكريم:

{أُحِلَّ لَكُمْ لَيْلَةَ الصِّيَامِ الرَّفَثُ إِلَى نِسَائِكُمْ هُنَّ لِبَاسٌ لَكُمْ وَأَنْتُمْ لِبَاسٌ لَهُنَّ عَلِمَ اللَّهُ أَنَّكُمْ كُنْتُمْ تَخْتَانُونَ أَنْفُسَكُمْ فَتَابَ عَلَيْكُمْ وَعَفَا عَنْكُمْ فَالْآنَ بَاشِرُوهُنَّ وَابْتَغُوا مَا كَتَبَ اللَّهُ لَكُمْ وَكُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّى يَتَبَيَّنَ لَكُمُ الْخَيْطُ الْأَبْيَضُ مِنَ الْخَيْطِ الْأَسْوَدِ مِنَ الْفَجْرِ ثُمَّ أَتِمُّوا الصِّيَامَ إِلَى اللَّيْلِ وَلَا تُبَاشِرُوهُنَّ وَأَنْتُمْ عَاكِفُونَ فِي الْمَسَاجِدِ تِلْكَ حُدُودُ اللَّهِ فَلَا تَقْرَبُوهَا كَذَلِكَ يُبَيِّنُ اللَّهُ آيَاتِهِ لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمْ يَتَّقُونَ } [البقرة: 187]

وفي الفتاوى الهندية :

أما تفسيره فهو عبارة عن ترك الأكل والشرب والجماع من الصبح إلى غروب الشمس بنية التقرب إلى الله كذا في الكافي.(1/ 194ط:دار الفكر)

وفي الفتاوى الهندية :

من جامع عمدا في أحد السبيلين فعليه القضاء والكفارة.(1/ 205ط:دار الفكر)

فتاوی شامی میں ہے:

"(وإن جامع) المكلف آدميا مشتهى (في رمضان أداء) لما مر (أو جامع) أو توارت الحشفة (في أحد السبيلين) أنزل أو ل اولا...عمدا...قضى...وكفر...ككفارة المظاهر.

(قوله: ككفارة المظاهر) مرتبط بقوله وكفر أي مثلها في الترتيب فيعتق أولا فإن لم يجد صام شهرين متتابعين فإن لم يستطع أطعم ستين مسكينا لحديث الأعرابي المعروف في الكتب الستة."( ج:2، ص:409، ط:ايج ايم سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144209200213

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں