بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

رمضان میں بیوی سے کن افعال کی اجازت ہے اور کن سے منع کیا گیا ہے


سوال

بیوی کی ساتھ رمضان میں کیا جائز هے اور کیا جائز نهیں ہے؟

جواب

روزے کی حالت میں میاں بیوی  کا اپنے اوپر اعتماد نہ ہونے کے باوجود بوس و کنار کرنا، یا ایک دوسرے کے اعضاءِ مستورہ کو چھونا مکروہ ہے۔ 

نیز روزے کی حالت میں بوس و کنار کی وجہ سے اگر منی خارج ہوجائے تو روزہ فاسد ہوجائے گا، قضا لازم آئے گی۔  تاہم اگر اس دوران جماع (ہم بستری) کرلی تو قضا کے ساتھ کفارہ بھی لازم آئے گا۔

بہرحال خود پر اعتماد نہ ہو یاجوان ہوں تو روزے کے دوران بوس وکنار سے اجتناب کرنا بہتر ہے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"ولا بأس بالقبلة إذا أمن على نفسه من الجماعِ والإِنزال، ويكره إن لم يأمن، والمس في جميع ذلك كالقبلة، كذا في التبيين. وأما القبلة الفاحشة، وهي أن يمص شفتيها فتكره على الإطلاق، والجماع فيما دون الفرجِ والمباشرة كالقبلة في ظاهر الرواية. قيل: إن الْمباشرة الفاحشةَ تكره وإن أمن، هو الصحيح، كذا في السراجِ الوهاجِ. والمباشرة الفاحشة أن يتعانقا، وهما متجردان ويمس فرجه فرجها، وهو مكروه بلا خلاف، هكَذا في الْمحيط. ولا بأس بالمعانقة إذا لم يأمن على نفسه أو كان شيخا كبيرا، هكذا في السراجِ الوهاج".

(كتاب الصوم، الباب الثالث فيما يكره للصائم، وما لا يكره،ج: 1، صفحه: 200، ط: دارالفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144401101728

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں