بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

رمضان میں تہجد ادا کرنے کا حکم


سوال

رمضان میں تہجد ادا کرنے کا کیا حکم ہے؟

جواب

تہجد کی نماز جس طرح غیر رمضان میں مشروع ہے، اسی طرح رمضان المبارک کے مہینے میں بھی مشروع ہے، یہ شبہ نہیں کرنا چاہیے کہ تراویح اور تہجد  ایک ہی نماز کے دو مختلف نام ہیں، تراویح اور تہجد دو مختلف نمازیں ہیں، تہجد پورے  سال کے لیے مشروع ہے جب کہ تراویح صرف ماہِ رمضان کے ساتھ خاص ہے۔ 

آپ ے مسائل اور ان کے حل میں ہے:

 ’’تہجد الگ نماز ہے، جو کہ رمضان اور غیررمضان دونوں میں مسنون ہے، تراویح صرف رمضان مبارک کی عبادت ہے، تہجد اور تراویح کو ایک نماز نہیں کہا جاسکتا، تہجد کی رکعات چار سے بارہ تک ہیں، درمیانہ درجہ آٹھ رکعات ہیں، اس لیے آٹھ رکعتوں کو ترجیح دی گئی ہے‘‘۔

صحيح البخاري (3/ 45):
’’عن عبد الرحمن بن عبد القاري، أنه قال: خرجت مع عمر بن الخطاب رضي الله عنه، ليلةً في رمضان إلى المسجد، فإذا الناس أوزاع متفرقون، يصلي الرجل لنفسه، ويصلي الرجل فيصلي بصلاته الرهط، فقال عمر: «إني أرى لو جمعت هؤلاء على قارئ واحد، لكان أمثل» ثم عزم، فجمعهم على أبي بن كعب، ثم خرجت معه ليلةً أخرى، والناس يصلون بصلاة قارئهم، قال عمر: «نعم البدعة هذه، والتي ينامون عنها أفضل من التي يقومون» يريد آخر الليل وكان الناس يقومون أوله‘‘. 
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109201206

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں