بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

رمضان میں وتر رات کے آخری حصہ میں پڑھنا افضل ہے یا تراویح کے بعد جماعت کے ساتھ ؟


سوال

 اگر رمضان میں کسی کا شبِ  قدر  میں جاگنے  کا ارادہ ہو، اور تہجد پڑھنے کا بھی ارادہ ہو تو وہ وتر جماعت کے ساتھ پڑھے یا نہ پڑھے؟

جواب

رمضان المبارک میں وتر کی نماز جماعت کے ساتھ ادا کرنا افضل ہے، اور اس پر تمام مسلمانوں کا اجماع ہے، رمضان کے علاوہ باقی مہینوں میں وتر باقاعدہ جماعت سے (یعنی تداعی کے ساتھ) پڑھنا مکروہ ہے، اور رمضان کے علاوہ وتر کی نماز کو رات کے آخری پہر تک مؤخر کرکے تہجد کے بعد پڑھنا اس شخص کے لیے افضل ہے  جسے رات کو اٹھنے کا غالب گمان ہو یا وہ تہجد کی پابندی کرنے والا ہو۔

لہذا رمضان المبارک میں اگر   عبادت کے لیے  شب بیداری کا ارادہ بھی ہو تب بھی  وتر ، تراویح کے بعد  جماعت کے ساتھ پڑھنا افضل ہے، اس کے بعد حسبِ استطاعت تہجد پڑھنا بھی جائز  اور اجر وثواب کا باعث  ہے۔

مراقي الفلاح شرح نور الإيضاح  (1 / 163):

"( ويوتر بجماعة ) استحبابًا ( في رمضان فقط ) عليه إجماع المسلمين؛ لأنه نقل من وجه والجماعة في النقل في غير التراويح مكروهة، فالاحتياط تركها في الوتر خارج رمضان، وعن شمس الأئمة أن هذا فيما كان على سبيل التداعي، أما لو اقتدى واحد بواحد أو اثنان بواحد لايكره، وإذا اقتدى ثلاثة بواحد اختلف فيه، وإذا اقتدى أربعة بواحد كره اتفاقًا. (وصلاته ) أي الوتر ( مع الجماعة في رمضان أفضل من أدائه منفردا آخر الليل في اختيار قاضيخان قال ) قاضيخان رحمه الله: ( هو الصحيح ) لأنه لما جازت الجماعة كان أفضل ولأن عمر رضي الله عنه كان يؤمهم في الوتر ( وصححه غيره ) أي غير قاضيخان".

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144209202295

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں