بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1445ھ 30 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

رمضان کی مبارک باد دینا


سوال

یہاں عرب میں رمضان کے شروع ہونے پر رمضان کریم اور ہمارے ملکوں میں رمضان مبارک کہنا عام ہے ،کچھ لوگوں کا کہنا ہے رمضان کریم کہنا درست نہیں ہے،رہنمائی فرمادیں کہ کیا صحیح ہے ؟اللہ کے نبی اور صحابہ کرام کا کیا طریقہ تھا؟

جواب

واضح رہے کہ رمضان  المبارک کے شروع ہونے پر  ایک دوسرے کو رمضان کی  مبارک باد دینے کاشرعاً  ثبوت نہیں ہے، رمضان مبارک اور  رمضان کریم دونوں طرح کے الفاظ  سے مبارک باد دینے کا ثبوت نہیں ہے،تاہم فی نفسہ مبارک باد دینا ،برکت کی دعا کرنا جائز ہے،لیکن اس کو لازم اور ضروری سمجھنا  درست نہیں،ہر مہینہ کا چاند دیکھ کر  اپنے لیے خیر و برکت کی دعا کرنا  آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے، لہذا مسنون دعا کے الفاظ کے ساتھ اس کا اہتمام  کرناچاہیے۔

علامہ بیہقی کی "الدعوات الکبیر" میں ہے کہ نبی کریم ﷺپہلی رات کا چاند دیکھ کر یہ دعا پڑھتے تھے:

"اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُمَّ أَهِلَّهُ عَلَيْنَا بِالأَمْنِ وَالإِيمَانِ وَالسَّلاَمَةِ وَالإِسْلاَمِ وَالتَّوْفِيقِ لِمَا تُحِبُّ وَ تَرْضَى، رَبُّنَا وَرَبُّكَ اللَّهُ.
عن ابن عمر رضي الله عنهما ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم ، إذا رأى الهلال قال : الله أكبر اللهم أهله علينا بالأمن والإيمان ، والسلامة والإسلام ، والتوفيق لما تحب وترضى ، ربنا وربك الله."

 (الدعوات الكبير للبيهقي (2 / 124) ط: غراس للنشر والتوزيع - الكويت)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144509100397

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں