بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

رمضان تینوں عشروں کے اذکار


سوال

رمضان کے پہلے ،دوسرے اور تیسرے عشرے میں کون کون سے اذکار پڑھنا چاہیے ؟ نیز رمضان کے متعلق سارے مسائل تفصیلا بیان کریں ؟ 

جواب

 واضح رہے کہ رمضان المبار ک کا پورا مہینہ قبولیت دعا کے خاص مواقع میں سے ہے اس لیئے اس میں دعاؤوں کا خوب اہتمام ہونا چاہیئے البتہ کسی مخصوص عشرہ سے متعلق کسی مخصوص دعا کا کسی حدٰیث سے ثبوت نہیں ہے، حدیث میں اتنا ضرور ہے کہ چار چیزوں کی اس مہینہ میں کثرت رکھا کرو، جن میں سے دو چیزیں اللہ کی رضاء کے واسطے اور دو ایسی ہیں کہ جن سے تمہیں چارہ کار نہیں، پہلی دو چیزیں جن سے تم اپنے رب کو راضی کرو وہ کلمہ طیبہ اور استغفار کی کثرت ہے اور دوسری دو چیزیں یہ ہیں جنت کی طلب اور جہنم سے پناہ  ، اس کے لیے لاَ إِِلٰه إِِلاَّ اللّٰهُ اسْتَغفِرُاللّٰه اَسْئَلُكَ  الْجَنَّةَ وَاَعُوْذُبِکَ مِنَ النَّار ِکے الفاظ منقول ہیں ( بیھقی، صحیح ابن خزیمہ وغیرہ)اس لیئے اس دعا کے اہتمام کے ساتھ اللہ سے اس کی رحمت، مغفرت، سلامتی ایمان وبدن ،فلاح دارین نیز ہر طرح کی خیر کا سوال بکثرت کرنا چاہیئے۔بعض بزرگوں سے پہلے عشرہ میں رَبِّ اغْفِرْ وَارْحَمْ  وَاَنْتَ خَیْرُ الرّٰحِمِیْن،  دوسرے  میں  اَسْتَغفِرُاللّٰه رَبِّیْ مِنْ كُلِّ ذَنْبٍ وَّاَتُوْبُ اِلَیْهِ  اور تیسرے میں اللّٰھُمَّ إِنَّکَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنَّا  کا اہتمام منقول ہے، یہ آ خری دعا احادیث میں بھی طاق راتوں میں مانگنے کی ترغیب وارد ہے۔

باقی رمضان سے متعلق جو سوال آپ  پوچھنا چاہتے ہیں وہ لکھ کر بھیجیں تو جواب دیا جائے گا۔باقی رمضان اور روزوں کے مسائل کے لیے درج کتاب  کا مطالعہ مفید رہے گا:

"روزے کے مسائل کا انسائیکلو پیڈیا"(از حضرت مفتی انعام الحق صاحب مدظلہ )۔

صحیح ابن خزیمہ میں ہے:

"عن سلمان قال:خطبنا رسول الله  صلى الله عليه وسلم - في آخر يوم من شعبان، فقال: "أيها الناس قد أظلكم شهر عظيم، شهر مبارك، شهر فيه ليلة خير من ألف شهر، جعل الله صيامه فريضة، وقيام ليله تطوعا، من تقرب فيه بخصلة من الخير، كان كمن أدى فريضة فيما سواه، ومن أدى فيه فريضة، كان كمن أدى سبعين فريضة فيما سواه، وهو شهر الصبر، والصبر ثوابه الجنة، وشهر المواساة، وشهر يزداد فيه رزق المؤمن، من فطر فيه صائما كان مغفرة لذنوبه، وعتق رقبته من النار، وكان له مثل أجره من غير أن ينتقص من أجره شيء". قالوا: ليس كلنا نجد ما يفطر الصائم. فقال: "يعطي الله هذا الثواب من فطر صائما على تمرة، أو شربة ماء، أو مذقة لبن، وهو شهر أوله رحمة، وأوسطه مغفرة، وآخره عتق من النار، من خفف عن مملوكه غفر الله له، وأعتقه من النار، واستكثروا [١٩٧ - ب] فيه من أربع خصال: خصلتين ترضون بهما ربكم، وخصلتين لا غنى بكم عنهما، فأما الخصلتان اللتان ترضون بهما ربكم، فشهادة أن لا إله إلا الله، وتستغفرونه، وأما اللتان لا غنى بكم عنهما، فتسألون الله الجنة، وتعوذون به من النار، ومن أشبع فيه صائما، سقاه الله من حوضي شربة لا يظمأ حتى يدخل الجنة."

(کتاب الصوم , باب فضائل شهر رمضان جلد 2 ص: 911 ط: المکتب الاسلامي)

شعب الایمان للبیہقی میں ہے:

"عن عائشة أم المؤمنين، قالت: قلت: يا رسول الله، أرأيت لو علمت ليلة القدر ما كنت أسأل ربي وأدعو به؟ قال: " قولي: اللهم إنك عفو ‌تحب ‌العفو فاعف عنيز."

(التماس ليلة القدر في الوتر من العشر الأواخر من شهر رمضان جلد 5 ص: 265 ط: دارالرشد للنشر و التوزیع بالریاض)

فقط و اللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144407100306

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں