بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

رمضان کے روزوں میں نذر کے روزوں کی نیت کرنے کا حکم


سوال

میں نے اپنے ایک کام کے سلسلے میں نذر مانی تھی کہ وہ کام ہوگیا تو میں تیس روزے رکھوں گا، پھر وہ کام ہوگیا، اور ایک مفتی صاحب نے بتایا کہ اب تیس روزے رکھنا لازم ہے، اب رمضان المبارک کا مہینہ آنے والا ہے ،تو کیا رمضان کے فرض روزوں کے ساتھ نذر کے روزوں کی نیت کی جاسکتی ہے، جب کہ الگ سے روزے رکھنا مشکل ہو رہا ہے؟

جواب

صورتِ  مسئولہ  میں  رمضان  کے روزے نذر کی طرف  سے کافی نہیں ہو سکتے، بلکہ رمضان میں رمضان کے روزے ہی ادا کیے جائیں گے۔ نذر کے روزے رمضان کے علاوہ مستقل طور پر رکھنا ضروری ہیں۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

‌"وإذا ‌نوى واجبا آخر في يوم رمضان يقع عن رمضان.

النذر المعين إذا صامه بنية واجب آخر كقضاء رمضان والكفارة كان عن الواجب وعليه قضاء ما نذر كذا في السراج الوهاج، وهو الأصح كذا في البحر الرائق".

(كتاب الصوم، الباب الأول في تعريفه وتقسيمه وسببه ووقته وشرطه، ج:1، ص:196، ط:رشيديه)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144509101800

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں