بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

رمضان کے روزے میں قصداً جماع کا کفارہ


سوال

اگر بیوی سے رمضان میں جماع کیا تو اس کا کفارہ کیا ہوگا؟

جواب

صورت مسئولہ میں اگر رمضان کے روزے میں قصداً میاں بیوی نے جماع کیا تو میاں بیوی دونوں کا روزہ بھی ٹوٹ گیا اور  دونوں پر روزے کی قضا کے ساتھ کفارہ  (جو مسلسل ساٹھ روزے رکھنا ہے ) بھی لازم ہوا  اور اگر بیوی جماع پر راضی نہیں تھی بلکہ اس پر زبردستی کر کے شوہر نے جماع کیا تو  شوہر پر تو  کفارہ لازم ہوگا لیکن بیوی پر صرف ایک روزے کی  قضا لازم ہوگی، کفارہ نہیں۔

الفتاوى الهندية  میں ہے:

"من جامع عمداً في أحد السبيلين فعليه القضاء والكفارة، ولايشترط الإنزال في المحلين، كذا في الهداية. وعلى المرأة مثل ما على الرجل إن كانت مطاوعةً، وإن كانت مكرهةً فعليها القضاء دون الكفارة... 

(كتاب الصوم، الباب الرابع فيما يفسد وما لا يفسد، النوع الثاني ما يوجب القضاء والكفارة، ج1 ص205، رشيدية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144401100458

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں