بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

رمضان المبارک میں انتقال کرنے والوں کی فضیلت


سوال

رمضان المبارک میں روزے کی  حالت میں  افطاری سے قبل موت واقع ہوجائے تو  کیا حکم ہے؟ ثواب ہوگا یا گناہ؟

جواب

واضح رہے کہ رمضان المبارک ميں انتقال کرنے والوں کے بارے میں بعض روایات میں آتا ہے کہ ان کو قیامت تک روزے کا ثواب ملتاہے، بعض روایات میں ان کے لیے دخول جنت کی بشارت ہے،اور بعض روایات میں آتاہے کہ  رمضان اور جمعه كے دن انتقال كرنے والوں سے قبر کا عذاب ہٹادیا جاتا ہے،  اب یہ عذاب صرف رمضان المبارک اور جمعہ کے دن ہٹایا جاتا ہے یا تاقیامت ؟ اس کے بارے میں بعض علماء فرماتے ہیں کہ صرف ماہ رمضان المبارک اور جمعہ کے دن   یہ عذاب اٹھالیا جاتا ہے، اور بعض فرماتے ہیں کہ تاقیامت ان سے قبر کا عذاب ہٹادیا جاتا ہے اور  یہ قبر میں راحت وآرام کے ساتھ رہتے ہیں۔

زیادہ راجح یہی معلوم ہوتا ہے کہ مسلمانوں کے حق میں یہ حکم عمومی ہے کہ  اگر کسی مسلمان کا انتقال رمضان المبارک یا جمعہ کے دن ہوجائے تو  قبر کے ابتدائی خوف اور ضغطہ (تنگی ،ایک دفعہ کا دبانا ) کے بعد تا قیامت عذابِ قبر  سے محفوظ رہے گا، اور اللہ کی رحمت سے یہ بعید بھی نہیں کہ وہ حشر میں بھی  اس سے حساب نہ لیں۔

جیساکہ حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی  کے ملفوظات میں ہے:

"  فرمایا: رمضان میں اگر انتقال ہو تو ایک قول یہ ہے کہ قیامت کے دن حساب نہیں ہوتا ۔ یہی جی کو لگتا ہے اور  "أنا عند ظن عبدي بي" پر عمل کرے"۔

(ج:26،ص:405،ط:اداره تاليفات اشرفيہ)

باقی نفس روزہ ایک بے نظیر عبادت ہے، اور اگر رمضان المبارک کا فرض روزہ کسی نے رکھا ہواور فرض روزے کی حالت میں کسی کی موت آجائے تو یہ بہت ہی سعادت مندی والی موت ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"قال أهل السنة والجماعة: عذاب القبر حق وسؤال منكر ونكير وضغطة القبر حق، لكن إن كان كافراً فعذابه يدوم إلى يوم القيامة ويرفع عنه يوم الجمعة وشهر رمضان، فيعذب اللحم متصلاً بالروح والروح متصلاً بالجسم فيتألم الروح مع الجسد، وإن كان خارجاً عنه، والمؤمن المطيع لا يعذب بل له ضغطة يجد هول ذلك وخوفه، والعاصي يعذب ويضغط لكن ينقطع عنه العذاب يوم الجمعة وليلتها، ثم لا يعود وإن مات يومها أو ليلتها يكون العذاب ساعةً واحدةً وضغطة القبر ثم يقطع، كذا في المعتقدات للشيخ أبي المعين النسفي الحنفي من حاشية الحنفي ملخصاً".

(کتاب الصلاۃ،باب الجمعة،ج:2،ص:165،ط:سعيد)

حلیۃ الاولیاء میں ہے:

"عن ابن مسعود قال قال رسول الله صلى الله عليه و سلم من وافق موته عند انقضاء رمضان دخل الجنة ومن وافق موته عند انقضاء عرفة دخل الجنة ومن وافق موته عند انقضاء صدقة دخل الجنة".

(ج:5،ص:26،ط:دارالکتب العلمیة)

الفردوس بماثور الخطاب میں ہے:

"عائشة: من مات صائما أوجب الله له الصيام إلى يوم القيامة".

(ج:3،ص:504،ط:دارالکتب العلمیة)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144401100069

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں