بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

رمضان میں عذرِ شرعی کی بنا پر روزہ نہ رکھ سکنے والوں کے لیے کھانا بنانا


سوال

جس گھر میں ایسے بزرگ لوگ ہوں جو روزہ نہ رکھ سکتے ہوں تو ان کے لیے کھانا تیار کرنا کیاروزہ دار کے ذمے ہے یا نہیں ؟کیا ان کو کھانا بنا کے نہیں دے سکتے ؟  جواب عنایت فرمائیں

جواب

واضح رہے کہ جس گھر میں ایسے لوگ ہوں جو بڑھاپے ، بیماری یا کسی اور شرعی عذر کی بنا  پر روزہ نہیں رکھ  سکتے تو    ایسے معذوروں  کے لیے کھانا بنایا جاسکتا ہے ، اس میں شرعاً کوئی ممانعت نہیں  ۔

الدر المختار میں ہے:

"(وكره) له (ذوق شئ و) كذا (مضغه بلا عذر) قيد فيهما.  قاله العيني ككون زوجها أو سيدها سئ الخلق فذاقت".

(کتاب الصوم ، باب مایفسد الصوم و مالایفسدہ ، ص:148، ط: دار الکتب العلمیہ بیروت)

مجمع الانھر فی شرح ملتقی الابحر میں ہے:

"(ولا) يكره (مضغ طعام لا بد منه لطفل) بأن لم يوجد من يمضغ له ممن هو ليس بصائم ولم يوجد ما يأكله ذلك الصبي من غير مضغ؛ لأن الضرورة تبيح الممنوع فالأولى أن تبيح المكروه".

(کتاب الصوم ، فصل بيان وجوه الأعذار المبيحة للإفطار وما يتعلق بها، ج: 1 ، ص:248 ، ط:دار احیاء التراث العربی  بیروت)

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"وأجمعوا على أنه لا يجب التشبه بالصائم على الحائض والنفساء والمريض والمسافر كذا في الخلاصة وهل تأكل الحائض سرا أو جهرا قيل سرا وقيل جهرا وللمسافر والمريض الأكل جهرا رواية واحدة كذا في السراج الوهاج".

(کتاب الصوم ، الباب  السابع فی الاعتکاف ، المتفرقات ، ج:،1  ص:215، ط: المطبعۃ الکبری الامیریۃ  بولاق مصر )

فقط و اللہ اعلم


فتوی نمبر : 144508102281

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں