رمضان کریم میں اذان کے بعد کتنا وقفہ جائز ہے جماعت کے لیے؟
مغرب کے علاوہ عام نمازوں میں رمضان اور غیر رمضان دونوں میں یہی حکم ہے کہ نماز اور اذان میں اتنا وقفہ ہو کہ کھانا کھانے والا اپنے کھانے سے، پینے والا اپنے پینے سے، اور قضاءِ حاجت کرنے والا قضاءِ حاجت کرکے فارغ ہوجائے۔
مغرب کی نماز میں تعجیل (جلدی کرنا) افضل ہے، عام دنوں میں تو نماز اور اذان میں صرف ایک بڑی آیت یا تین چھوٹی آیتوں کے بقدر وقفہ کرکے نماز پڑھ لینی چاہیے، اور جتنی دیر میں دورکعت ادا کی جاتی ہیں اس سے زیادہ تاخیر کرنا مکروہِ تنزیہی ہے، اور بغیر عذر کے اتنی تاخیر کرنا کہ ستارے چمک جائیں مکروہِ تحریمی ہے، البتہ رمضان المبارک میں روزہ داروں اور نمازیوں کی سہولت کی خاطر دس منٹ تک وقفہ کی گنجائش ہے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"(و) أخر (المغرب إلى اشتباك النجوم) أي كثرتها (كره) أي التأخير لا الفعل لأنه مأمور به (تحريماً) إلا بعذر كسفر، وكونه على أكل.
(قوله: وكونه على أكل) أي لكراهة الصلاة مع حضور طعام تميل إليه نفسه ولحديث «إذا أقيمت الصلاة وحضر العشاء فابدءوا بالعشاء» ) رواه الشيخان". (1/ 368) فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144109200085
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن