بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جان بوجھ کر رمضان کا روزہ چھوڑ دینے کا حکم


سوال

اگر کسی آدمی نے رمضان کا روزہ جان بوجھ کر چھوڑ دیا بغیرکسی عذر کے تو اس کا کیا حکم ہے؟

جواب

اگر کسی نے رمضان کے مہینے میں شرعی عذر (مرض یا سفر) کے بغیر روزہ رکھا ہی نہیں تو یہ اتنا بڑا گناہ ہے کہ ساری زندگی روزے رکھ کر بھی وہ ثواب حاصل نہیں کیا جاسکتا جو اس دن روزہ رکھنے کی صورت میں حاصل ہوتا (مشکاۃ المصابیح)۔ البتہ اس صورت میں  صرف اس روزے کی  قضا  اور توبہ  لازم ہوگی، کفارہ لازم نہیں ہوگا۔

لیکن اگر   شرعی مسافر ہو یا ایسی بیماری  ہو جس میں روزہ رکھنا ممکن نہ ہو، یا مرض بڑھ جانے اور تاخیر سے شفا یاب ہونے کا غالب گمان یا تجربہ ہو یا مسلمان دین دار ڈاکٹر منع کرے تو ایسی بیماری کی وجہ سے رمضان المبارک کا روزہ چھوڑنے کی شریعت نے اجازت دی ہے، جب صحت یاب ہوجائے تو جتنے روزے چھوٹے ہوں ہر ایک روزے کے بدلے ایک روزے کی قضا کرنا ہوگی۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 403):

"(أو أصبح غير ناو للصوم فأكل عمداً)، ولو بعد النية قبل الزوال؛ لشبهة خلاف الشافعي: ومفاده أن الصوم بمطلق النية كذلك ... (قضى) ... (فقط)".

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144210200182

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں