بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

رمضان میں ایک حافظ کا دو مسجدوں میں ختم کرنے کا حکم


سوال

رمضان میں ایک حافظِ قرآن کا دوبارہ دوسری مسجد میں دوبارہ ختم القرآن کرنا کیسا ہے، سنت ہے یا مستحب؟

جواب

واضح رہےکہ تراویح میں ایک مرتبہ قرآن مجید کاختم کرناسنت ہے،دوسری مرتبہ فضیلت ہے،اورتین مرتبہ افضل ہے،لہٰذاصورتِ مسئولہ میں اگرایک حافظ ایک مسجدمیں تراویح میں ایک مرتبہ قرآن مجید ختم کرنےکےبعددوسری مسجد میں دوسراختم کرےتویہ درست ہے،اور دوسری مسجد والوں کوتراویح میں سنت ختم کرنےکاثواب ملےگا۔

مسند الدرامی میں ہے:

"عن زرارة بن أوفى، أن النبي صلى الله عليه وسلم سئل: أي العمل أفضل؟ قال: «الحال ‌المرتحل. قيل: وما ‌الحال ‌المرتحل؟ قال: «صاحب القرآن يضرب من أول القرآن إلى آخره، ومن آخره إلى أوله، كلما حل، ارتحل."

(كتاب فضائل القرآن، باب ختم القرآن، ج:4، ص:2180، ط: دار المغني للنشر والتوزيع)

فتاویٰ ہندیہ میں ہے:

"السنة في التراويح إنما هو الختم مرة فلا يترك لكسل القوم۔۔۔هكذا في النهاية والختم مرتين فضيلة والختم ثلاث مرات أفضل، كذا في السراج الوهاج."

(كتاب الصلاة، فصل في التراويح، ج:1، ص:117، ط: دار الفكر بيروت)

فتاویٰ قاضی خان میں ہے:

"ولو عجل الختم له أن يفتح من أول القرآن في بقية الشهر."

(كتاب الصوم، فصل في مقدار القراءة في التراويح، ط: رشيديه)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144409100864

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں