بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

رمضان میں روزہ کی حالت میں جماع کا حکم


سوال

آج تاریخ ۱۱ مارچ ۲۰۲۴ میں سعودیہ کے ہمراہ  کئی ممالک میں رمضان کا پہلا روزہ ہے اور یہاں افغانستان میں بھی رمضان کے پہلے روزے کا اعلان کیا گیاہے، جب کہ ایشیاء کے کئی ممالک میں آج رمضان نہیں  ہے،ان شاءاللہ کل سے شروع ہوگا ،اب سوال یہ ہے کہ ایک بندہ جو افغانستان کا رہنے والا اس نے آج سحری کی اور فرضی روزے کی نیت بھی کی، لیکن اس نے آج صبح قصداً جماع کیا ہے اور اس کو یاد بھی تھا کہ آج میں نے روزہ رکھا ہےاس کا کیا حکم ہے کفارہ لازم ہوگا اس بندے پر یا نہیں ؟

جواب

صورت مسئولہ میں رمضان میں روزہ کی حالت میں جماع کرنے کی وجہ سے دونوں ( میاں ،بیوی)پر  روزہ کی قضا اور کفارہ دونوں لازم ہیں۔

فتاوی ہندیہ میں ہے :

"من جامع عمدا في أحد السبيلين فعليه القضاء والكفارة، ولا يشترط الإنزال في المحلين كذا في الهداية. وعلى المرأة مثل ما على الرجل إن كانت مطاوعة، وإن كانت مكرهة فعليها القضاء دون الكفارة، وكذا إذا كانت مكرهة في الابتداء ثم طاوعته بعد ذلك كذا في فتاوى قاضي خان."

(کتاب الصوم ،الباب الرابع فیما یفسد ومالایفسد ،ج:1،ص:205،دارالفکر)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144509100013

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں