بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

رمضان میں LCD دیکھنا


سوال

رمضان میں LCD دیکھنا کیسا ہے؟

جواب

واضح رہے کہ جاندار اشیا پر مشتمل پروگرام دیکھنا شرعا نا جائز ہے، وہ پروگرام دینی پروگرام ہوں یا کسی اور نوعیت کے پروگرام ہوں، اس لئے کہ جس طرح جاندار اشیا کی تصویر سازی حرام ہے اسی طرح جاندار کی ویڈیو بھی دیکھنا نا جائز ہے۔ نیز خواہ رمضان  المبارک کا مہینہ ہو یا کوئی دوسرا مہینہ ہو، نا جائز ہونے میں کوئی فرق نہیں۔

البتہ  LCD وغیرہ میں غیر جاندار پر مشتمل مناظر دیکھنا، نیز  اسی طرح LCD کو کسی مباح کام میں لانا جائز ہے۔

صحیح بخاری میں ہے:

 " أخبرنا أحمد بن حرب قال حدثنا أبو معاوية عن الأعمش عن مسلم ح وأنبأنا محمد بن يحيى بن محمد قال حدثنا محمد بن الصباح قال حدثنا إسماعيل بن زكريا قال حدثنا حصين بن عبد الرحمن عن مسلم بن صبيح عن مسروق عن عبد الله قال قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : إن من أشد الناس عذابا يوم القيامة المصورون وقال أحمد المصورين ."

(صحیح البخاری: کتاب البیوع، باب موکل الربا، ج:8   ص:216،رقم الحديث:5364،     ط: دار طوق النجاة)

" حدثنا آدم حدثنا شعبة حدثنا عون بن أبي جحيفة عن أبيه قال لعن النبي صلى الله عليه وسلم الواشمة والمستوشمة وآكل الربا وموكله ونهى عن ثمن الكلب وكسب البغي ولعن المصورين."

( صحيح البخاري: باب من انتظر حتي تدفن، ج:7  ص:61، رقم الحديث:5347، ط: دار طوق النجاة)

در مختار میں ہے:

 "وأما فعل التصوير فهو غير جائز مطلقا لأنه مضاهاة لخلق الله تعالى."

(رد المحتار على الدر المختار: ج:1 ص:650 ط:دار الفكر بيروت)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144509100459

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں