بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

رمضان میں وتر کے بعد نوافل پڑھنا


سوال

رمضان میں وتر ادا کرنے کے بعد فورًا نوافل ادا کرنا صحیح ہے یا نہیں ؟  ہمارے ہاں ایک مولوی صاحب ہیں  وہ کہتے ہیں کہ فورًا نوافل پڑھنا صحیح نہیں ہے۔

جواب

صورتِ  مسئولہ میں رمضان وغیر رمضان میں وتر کے فوراً  بعد نوافل ادا کرنا جائز ہے،  ممکن ہے کہ مذکورہ مولوی صاحب  ان کو منع کرتے ہوں جو ان نوافل کو  لازم سمجھ  کر  پڑھتے  ہوں، یا وتر کے فورًا بعد بیٹھ کر دو رکعت نفل پڑھنے کا التزام کرتے ہوں۔

شرح أبي داود للعيني (5 / 350):

"وأما ما روي عنه  عليه السلام أنه كان يُداوم على ركعتين بعد الوتر، ويجعلهما آخر صلاة الليل، فالمراد منه: بيان الجواز، وقد تكلمنا في هذا المقام مُسْتوفًى."

وتر کے بعد  نفل پڑھنا جائز ہے  ، اور اجر وثواب کا باعث ہے، وتر کے بعد دو نفل پڑھنا آپ ﷺ ، صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین اور فقہاءِ کرام سے ثابت ہے،  اور نوافل کو کھڑے ہوکر پڑھنا اور بیٹھ کر پڑھنا دونوں درست ہے، لیکن بیٹھ کر نفل پڑھنے کی بجائے  کھڑے ہوکر پڑھنے میں دوگنا ثواب ہے،  نبی کریم ﷺ  نے وتر کے بعد  دو رکعت نفل نماز  بیٹھ کر ادا کی ہے، لیکن آپ ﷺ  کو بیٹھ کر پڑھنے میں پورا ثواب ملتا تھا اور دوسروں کو آدھا ثواب ملتا ہے، حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالی کی  روایت میں ہے کہ  حضور اقدس ﷺ نے فرمایا کہ  کھڑے ہوکر نفل پڑھنے میں دوگنا ثواب ملتا ہے،  پھر حضورﷺ  کو دیکھا گیا  کہ وتر کے بعد نفل نماز بیٹھ کر ادا کرتے ہیں تو  آپ ﷺ سے یہ دریافت کیا گیا ، جس پر آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا ، ایسا ہی ہے، ( یعنی کھڑے ہوکر پڑھنے میں دوگنا ثواب ملتا ہے)،  لیکن میں تمہاری طرح نہیں ہوں (مجھےپورا ثواب ملتا ہے، کم نہیں ملتا)۔

(سنن نسائی 1/245، ط: امدادیہ۔صحیح مسلم 1/253، ط: قدیمی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144209200513

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں