بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

رمضان میں روزے کی حالت میں جانور سے بدفعلی کرنے کا حکم


سوال

رمضان میں جانور کے ساتھ جماع کیا تو روزہ کا کیا حکم ہے؟ اور کفارہ لازم ہوگا یانہیں؟

جواب

واضح رہے کہ جانور سے عام حالت میں بھی بدفعلی کرنا ناجائز اور سخت گناہ ہے، چہ جائیکہ رمضان میں روزہ کی حالت میں یہ قبیح حرکت کی جائے، حدیثِ مبارک  میں جانور کے ساتھ بد فعلی کرنے والے  پر لعنت کی گئی ہے:

’’حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا: وہ شخص ملعون ہے جو اپنے باپ کو برا بھلا کہے، وہ شخص ملعون ہے جو اپنی ماں کو برا بھلا کہے، وہ شخص ملعون ہے جو غیر اللہ کے لیے ذبح کرے، وہ شخص ملعون ہے جو زمین کی حدود بدل دے، وہ شخص ملعون ہے جو اندھے کو راستے سے بھٹکادے، وہ شخص ملعون ہے جو جانور کے ساتھ بدفعلی کرے، وہ شخص ملعون ہے جو قومِ لوط والا عمل کرے، قوم لوط والی بات کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  نے تین مرتبہ ارشاد فرمایا۔‘‘

 (مسند الإمام أحمد،۵/۸۳-۸۴، و أخرجه الحاکم في المستدرك ۴/۳۹۶ (۸۰۵۲) و قال: صحیح الإسناد: ولم یخرجاہ، و أقرّہ الذهبي)

اگر کسی نے روزہ کی حالت میں جانور سے بدفعلی کی اور انزال نہیں ہوا تو  روزہ فاسد نہیں ہوگا، لیکن اگر بدفعلی کی اور انزال بھی ہوگیا تو روزہ فاسد ہوجائے گا اور اس روزہ کی قضا لازم ہوگی، کفارہ لازم نہیں ہوگا۔ نیز سچی توبہ و استغفار لازم ہوگا۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 399):

’’(أو أدخل ذكره في بهيمة) أو ميتة (من غير إنزال) أو (مس فرج بهيمة أو قبلها فأنزل)  ... (لم يفطر) جواب الشرط.

(قوله: من غير إنزال) أما به فعليه القضاء فقط كما سيأتي (قوله: أو قبلها) عطف على مس فهو فعل ماض من التقبيل (قوله: فأنزل) وكذا لا يفسد صومه بدون إنزال بالأولى ونقل في البحر وكذا الزيلعي وغيره الإجماع على عدم الإفساد مع الإنزال. واستشكله في الإمداد بمسألة الاستمناء بالكف. قلت: والفرق أن هناك إنزالا مع مباشرة بالفرج وهنا بدونها وعلى هذا فالأصل أن الجماع المفسد للصوم هو الجماع صورة وهو ظاهر، أو معنى فقط وهو الإنزال عن مباشرة بفرجه لا في فرج أو في فرج غير مشتهى عادة أو عن مباشرة بغير فرجه في محل مشتهى عادة ففي الإنزال بالكف أو بتفخيذ أو تبطين وجدت المباشرة بفرجه لا في فرج وكذا الإنزال بعمل المرأتين فإنها مباشرة فرج بفرج لا في فرج، وفي الإنزال بوطء ميتة أو بهيمة وجدت المباشرة بفرجه في فرج غير مشتهى عادة، وفي الإنزال بمس آدمي أو تقبيله وجدت المباشرة بغير فرجه في محل مشتهى. أما الإنزال بمس أو تقبيل بهيمة فإنه لم يوجد فيه شيء من معنى الجماع فصار كالإنزال بنظر أو تفكر فلذا لم يفسد الصوم إجماعا هذا ما ظهر لي من فيض الفتاح العليم.‘‘

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 404):

’’(أو وطئ امرأة ميتة) أو صغيرة لا تشتهى نهر (أو بهيمة أو فخذا أو بطنا أو قبل) ولو قبلة فاحشة بأن يدغدغ أو يمص شفتيها (أو لمس) ولو بحائل لا يمنع الحرارة أو استنما بكفه أو بمباشرة فاحشة ولو بين المرأتين (فأنزل) قيد للكل حتى لو لم ينزل لم يفطر كما مر ... (قضى) في الصور كلها (فقط).

(قوله: أو وطئ امرأة إلخ) إنما لم تجب الكفارة فيه وفيما بعده؛ لأن المحل لا بد أن يكون مشتهى على الكمال بحر.‘‘

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144205200711

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں