بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

رمضان میں مغرب کی اذان اور نماز کے درمیان وقفہ کی مقدار کا بیان


سوال

ماہِ رمضان المبارک میں مغرب کی اذان اور جماعت میں کتنا وقفہ ہونا چاہیے؟

جواب

مغرب کی نماز میں تعجیل (جلدی کرنا) افضل ہے، عام دنوں میں تو  نماز اور اذان میں صرف ایک بڑی آیت یا تین چھوٹی آیتوں کے بقدر  وقفہ کرکے نماز پڑھ لینی چاہیے،   اور جتنی دیر میں دورکعت ادا کی جاتی ہیں اس سے زیادہ تاخیر کرنا مکروہِ تنزیہی ہے، اور  بغیر عذر کے اتنی تاخیر کرنا کہ ستارے چمک جائیں  مکروہِ تحریمی ہے، البتہ رمضان المبارک میں روزہ داروں اور نمازیوں کی سہولت کی خاطر تقریباً  دس منٹ تک وقفہ کی گنجائش ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(و) أخر (المغرب إلى اشتباك النجوم) أي كثرتها (كره) أي التأخير لا الفعل لأنه مأمور به (تحريماً) إلا بعذر كسفر، وكونه على أكل.
(قوله: وكونه على أكل) أي لكراهة الصلاة مع حضور طعام تميل إليه نفسه ولحديث «إذا أقيمت الصلاة وحضر العشاء فابدءوا بالعشاء» ) رواه الشيخان". (1/ 368) فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144109200642

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں