بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

رمضان میں فجر کی اذان کے بعد فوراً نماز پڑھنے کا حکم


سوال

رمضان میں فجر  کی اذان کےبعد فورًا نماز  پڑھنا صحیح ہے؟

جواب

فجر کی نماز کا وقت صبح صادق طلوع ہوتے ہی  شروع ہوکرسورج طلوع ہونے  سے کچھ  دیر پہلے تک رہتا ہے، رمضان المبارک میں فجر کی نماز کی اذان صبح صادق طلوع ہونے کے ساتھ ہی دی جاتی ہے،  لہذا  رمضان المبارک میں فجرکی اذان ہونے کے بعد فجر کی سنتیں پڑھنا صحیح ہے اور فجر کی فرض نماز عام دنوں میں بہتر تو یہ ہے کہ خوب روشنی پھیلنے کے بعد پڑھی جائے ؛ تاکہ زیادہ تعداد میں لوگ جماعت کے ساتھ نماز ادا کرسکیں،  رمضان المبارک میں اس کا برعکس معاملہ ہوتا ہے یعنی اگر خوب روشنی میں نماز پڑھی گئی تو لوگوں کا جماعت کی نماز میں نہ آنے کا اندیشہ ہوتاہے، لہذا رمضان المبارک میں اذانِ فجر کے بعد فوراًفرض نماز پڑھنابہترہے،  البتہ اذان اورفرض نماز کے درمیان اتنا وقت دیا جائے کہ جس میں لوگ  اپنی ضروریات مثلاً قضائے حاجت ، وضو وغیرہ سے  فارغ ہونے کے بعد  فجر کی سنتیں پڑھ کر جماعت کی نماز  میں شرکت کرسکیں ۔

کتاب الاصل میں ہے:

"قلت أرأيت ‌وقت ‌الفجر متى هو قال من حين يطلع الفجر إلى طلوع الشمس."

(كتاب الصلاة، باب مواقيت الصلاة، ج:1، ص:144، ط:إدارة القرآن والعلوم الإسلامية بكراتشي باكستان)

التجرید للقدوری میں ہے:

"قال أصحابنا: ‌الإسفار بالفجر أفضل."

(‌كتاب الصلاة، الإسفار بالفجر أفضل، ج:1، ص:435، ط:دار السلام القاهرة)

فتاوی شامی میں ہے:

"(قوله: وصلى الفجر بغلس لأجل الوقوف) أي ظلمة في أول وقتها، ولا يسن ذلك عندنا إلا هنا وكذا يوم عرفة في منى."

(كتاب الحج، فصل في الإحرام وصفة المفرد، ج:2، ص:511، ط:سعيد)

فیض الباری میں ہے:

"قوله: (كنت أتسحر في أهلي، ثم يكون سرعة بي أن أدرك صلاة الفجر مع رسول الله صلى الله عليه وسلم) ولعل هذا التغليس كان في رمضان خاصةً، وهكذا ينبغي عندنا إذا اجتمع الناس، وعليه العمل في دار العلوم بديوبند من عهد الأكابر."

(كتاب الصلاة، باب وقت الفجر، ج:2، ص: 178، ط:دار الكتب العلمية بيروت)

وفیہ ایضاً:

"حدثنا مسلم بن إبراهيم حدثنا هشام حدثنا قتادة عن أنس عن زيد بن ثابت - رضى الله عنه - قال تسحرنا مع النبى - صلى الله عليه وسلم - ثم قام إلى الصلاة. قلت كم كان بين الأذان والسحور قال قدر خمسين آية."

(كتاب الصوم، باب قدر كم بين السحور وصلاة الفجر، ج:3، ص:336، ط:دار الكتب العلمية بيروت)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144409100267

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں