بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

رمضان میں دن کے وقت گھر پہنچنے والے مسافر کا امساک نہ کرنے کا حکم


سوال

رمضان کے مہینے میں میری بیوی سفر سے واپس آئی تو اس کا روزہ نہیں تھا، جب کہ میں ذیابیطس کا مریض ہوں جس کی وجہ سے میں روزوں کی مکمل پابندی نہیں کر پاتا ،دو یا تین روزے رکھے، پھر ایک یا دو دن ناغہ کرلیا، ایسے ہی ہم دونوں میاں بیوی روزہ سے نہیں تھے اور ہم نے دن کے وقت نہ چاہتے ہوئے بھی ہم بستری کرلی،  ہمیں اتنا ضرور علم تھا کہ یہ گناہ ہے، بس غلطی ہو گئی، اب دونوں کو پچھتاوا بھی بہت ہے،ہم نے صلاۃ توبہ ادا کی، اب مزید کیا کرنا چاہیے؟

جواب

واضح رہے کہ اگر مسافر رمضان شریف میں غروب سے پہلے اپنے وطن پہنچ جائے تو اس پر بقیہ دن  روزہ داروں کی طرح گزارنا ضروری ہے،  اگر روزے کے منافی کوئی کام کرے گا تو اس پر  کفارہ تو نہیں آئے گا لیکن توبہ واستغفار اس پر ضروری ہے، لہذا صورتِ  مسئولہ میں آپ کی بیوی جب سفر سے  گھر پہنچی تو اس کو بقیہ دن روزداروں کی طرح گزارنا چاہیے تھا، اس نے  روزے کے منافی  جو عمل کیا ہے اس پر توبہ واستغفار  کافی ہے، مزید کسی  چیز  کی ضرورت نہیں۔ البتہ سفر کی وجہ سے جو روزہ  اس نےچھوڑا ہے،  اس کی قضا اس کی ذمے  لازم ہے۔

تبیین الحقائق میں ہے:

"(ولو قدم مسافر أو طهرت حائض و تسحر ظنه ليلا والفجر طالع أو أفطر كذلك والشمس حية أمسك يومه وقضى ولم يكفر كأكله عمدًا بعد أكله ناسيًا ونائمة ومجنونة وطئتا) يعني هؤلاء كلهم يجب عليهم الإمساك في بقية النهار تشبها ويجب عليهم قضاء ذلك اليوم ولا تجب عليهم الكفارة كما لا تجب على من أكل ناسيا ثم أكل عمدا وكما لا تجب على نائمة ومجنونة وطئتا.

(تبيين الحقائق: كتاب الصوم، باب ما يفسد الصوم وما لا يفسده، فصل في العوارض (1/ 341، 342)،ط. دار الكتب الإسلامي، سنة النشر 1313هـ.، مكان النشر القاهرة)

فقط، واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144209201281

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں