آج کل یہ میسج چل رہا ہے کہ جو شخص سب سے پہلے رمضان کی کسی کو خبر دے گا وہ جنت میں جائے گا، اور یہ بات نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے منسوب کرکے شیئر کی جا رہی ہے، کیا یہ درست ہے؟
رمضان کی سب سے پہلے دوسروں کو اطلاع دینے سے متعلق جو فضیلت عوام میں مشہور ہے کہ ”جس نے سب سے پہلے رمضان المبارک کی اطلاع دی اس کو جہنم سے آزاد کر دیا جاتا ہے“ یہ بات حدیث کی کسی بھی صحیح بلکہ ضعیف اور موضوع احادیث پر لکھی گئی کتب میں بھی نہیں ملتی، اس لیے اس کی نسبت رسول اللہ ﷺ کی طرف کرنا درست نہیں ہے، اس طرح کے پیغامات دوسروں کو ہرگز اِرسال نہ کیے جائیں۔ رسول اللہ ﷺ کی طرف کسی بات کو غلط منسوب کرنا یعنی جو بات آپ ﷺ نے نہیں فرمائی اس کے بارے میں یہ کہنا کہ یہ رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے، بڑا سخت گناہ ہے۔
صحیح حدیث کا مفہوم ہے: جس نے مجھ پر جان کر جھوٹ بولا وہ اپنا ٹھکانہ جہنم بنالے۔ اسی طرح ایک روایت میں ہے: جو میری طرف ایسی بات کی نسبت کرے جو میں نے نہیں کہی اس کو چاہیے کہ اپنا ٹھکانہ جہنم بنالے۔
صحيح البخاري (1/ 33):
"قال أنس: إنه ليمنعني أن أحدثكم حديثاً كثيراً أن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «من تعمد علي كذباً، فليتبوأ مقعده من النار»... عن سلمة، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول: «من يقل علي ما لم أقل فليتبوأ مقعده من النار»".
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 200049
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن