بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

رمضان کے قضا روزے میں ہم بستری کرنے کا حکم


سوال

اگر بیوی رمضان کے قضا روزے کی حالت میں ہم بستری کرے تو اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟

جواب

ماہ ِ  رمضان میں روزہ  رکھ کر توڑنے  کے نتیجے  میں قضا کے ساتھ کفارہ ماہِ رمضان کی حرمت کی  وجہ سے لازم ہوتا ہے،  اور کفارے  کا لزوم خلافِ قیاس فرمانِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی وجہ سے ہے۔   باقی مہینوں میں،  خواہ نفلی روزہ ہو یا قضا،  روزہ  رکھنے کے بعد توڑنے کے نتیجہ میں صرف قضا لازم ہوتی ہے، کفارہ لازم نہیں ہوتا۔

لہذا صورتِ مسئولہ میں مذکورہ خاتون پر توبہ و استغفار کے ساتھ ساتھ صرف قضا لازم ہوگی،  کفارہ لازم نہیں ہوگا۔البتہ  آئندہ جب بھی روزہ رکھنا ہو شوہر کو پہلے سے مطلع کردیا کردے، اور شوہر کو بھی چاہیے کہ اپنی اہلیہ کے قضا روزوں کی ادائیگی میں اس کا ساتھ دے۔  

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 404):

’’(أو أفسد غير صوم رمضان أداء) لاختصاصها -بهتك رمضان۔

(قوله: أو أفسد) أي ولو بأكل أو جماع (قوله: غير صوم رمضان) صفة لموصوف محذوف دل عليه المقام أي صوما غير صوم رمضان فلا يشمل ما لو أفسد صلاة أو حجا وعبارة الكنز صوم غير رمضان وهي أولى أفاده ح (قوله: أداء) حال من صوم وقيد به لإفادة نفي الكفارة بإفساد قضاء رمضان لا لنفي القضاء أيضا بإفساده (قوله: لاختصاصها) أي الكفارة وهو علة للتقييد بالغيرية وبالأداء (وقوله: بهتك رمضان) : أي بخرق حرمة شهر رمضان فلا تجب بإفساد قضائه أو إفساد صوم غيره؛ لأن الإفطار في رمضان أبلغ في الجناية فلا يلحق به غيره لورودها فيه على خلاف القياس.‘‘

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144207200336

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں