بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

رمضان کا روزہ چھوڑنے اور توڑنے کا حکم


سوال

رمضان کا روزہ بلا عذر جان بوجھ کر نہ رکھنے یا رکھ کر توڑ دینے کا کیا حکم ہے ؟

جواب

۱: رمضان کا روزہ بلاعذر جان بوجھ کر چھوڑ دینا انتہائی کم قسمتی اور محرومی کی بات ہے، بلاعذر چھوڑے گئے روزوں کی قضا ضروی ہے۔۲: رمضان کا روزہ رکھ کر جان بوجھ کر توڑنے کی صورت میں کفارہ لازم ہوگا۔ کفارہ یہ ہے کہ یا تو دو ماہ مسلسل روزے رکھے جائیں، اور اگر ضعف و کمزوری کی وجہ سے دو ماہ مسلسل روزے رکھنا کی بالکل استطاعت نہ ہو، تو ساٹھ مسکینوں کو دو وقت پیٹ بھر کر کھانا کھلایا جائے۔ چاہے دو دن ایک وقت کھلایا جائے، چاہے ایک غریب کو ساٹھ دن تک دو وقت کھانا کھلایا جائے۔ واللہ أعلم


فتوی نمبر : 143510200013

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں