بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

رمضان میں بیوی کے پستان چوسنا


سوال

 کیا رمضان میں بیوی کے پستان چوسنے سے رروزہ ٹوٹ جاتاہے؟

جواب

روزے کی حالت میں بیوی کے پستان چوسنا مکروہ عمل ہے، یہ انسان کو جماع کی طرف لے جاسکتاہے، جو روزے میں ناجائز اور حرام ہے؛ اس لیے اس عمل سے اجتناب ضروری ہے، تاہم  اگر کسی نے ایسا کیا اور کسی قسم کا مادہ منہ میں آکر حلق سے نہیں اترا اور مرد کو انزال بھی نہیں ہوا تو روزہ فاسد  نہیں ہوگا، اور اگر اس عمل کے دوران مرد کو انزال ہوگیا تو روزہ فاسد ہوجائے گا اور قضا لازم ہوگی اور اگر اس عمل کے دوران  دودھ یا پانی منہ میں آیا اور حلق تک پہنچ گیا تو روزہ فاسد ہوجائے گا قضا اور کفارہ دونوں لازم ہوں گے ۔

"(وَ) كُرِهَ (قُبْلَةٌ) وَمَسٌّ وَمُعَانَقَةٌ وَمُبَاشَرَةٌ فَاحِشَةٌ (إنْ لَمْ يَأْمَنْ) الْمُفْسِدَ وَإِنْ أَمِنَ لَا بَأْسَ".

فتاوی شامی میں ہے:

"(قَوْلُهُ: وَكُرِهَ قُبْلَةٌ إلَخْ) جَزَمَ فِي السِّرَاجِ بِأَنَّ الْقُبْلَةُ الْفَاحِشَةَ بِأَنْ يَمْضُغَ شَفَتَيْهَا تُكْرَهُ عَلَى الْإِطْلَاقِ أَيْ سَوَاءٌ أَمِنَ أَوْ لَا، قَالَ فِي النَّهْرِ: وَالْمُعَانَقَةُ عَلَى التَّفْصِيلِ فِي الْمَشْهُورِ، وَكَذَا الْمُبَاشَرَةُ الْفَاحِشَةُ فِي ظَاهِرِ الرِّوَايَةِ، وَعَنْ مُحَمَّدٍ كَرَاهَتُهَا مُطْلَقًا وَهُوَ رِوَايَةُ الْحَسَنِ، قِيلَ: وَهُوَ الصَّحِيحُ. اهـ. وَاخْتَارَ الْكَرَاهَةَ فِي الْفَتْحِ وَجَزَمَ بِهَا فِي الْوَلْوَالِجيَّةِ بِلَا ذِكْرِ خِلَافٍ وَهِيَ أَنْ يُعَانِقَهَا وَهُمَا مُتَجَرِّدَانِ وَيَمَسَّ فَرْجُهُ فَرْجَهَا، بَلْ قَالَ فِي الذَّخِيرَةِ: إنَّ هَذَا مَكْرُوهٌ بِلَا خِلَافٍ؛ لِأَنَّهُ يُفْضِي إلَى الْجِمَاعِ غَالِبًا. اهـ. وَبِهِ عُلِمَ أَنَّ رِوَايَةَ مُحَمَّدٍ بَيَانٌ لِكَوْنِ مَا فِي ظَاهِرِ الرِّوَايَةِ مِنْ كَرَاهَةِ الْمُبَاشَرَةِ لَيْسَ عَلَى إطْلَاقِهِ، بَلْ هُوَ مَحْمُولٌ عَلَى غَيْرِ الْفَاحِشَةِ، وَلِذَا قَالَ فِي الْهِدَايَةِ: وَالْمُبَاشَرَةُ مِثْلُ التَّقْبِيلِ فِي ظَاهِرِ الرِّوَايَةِ، وَعَنْ مُحَمَّدٍ: أَنَّهُ كَرِهَ الْمُبَاشَرَةَ الْفَاحِشَةَ اهـ وَبِهِ ظَهَرَ أَنَّ مَا مَرَّ عَنْ النَّهْرِ مِنْ إجْرَاءِ الْخِلَافِ فِي الْفَاحِشَةِ لَيْسَ مِمَّا يَنْبَغِي، ثُمَّ رَأَيْت فِي التَّتَارْخَانِيَّة عَنْ الْمُحِيطِ: التَّصْرِيحَ بِمَا ذَكَرْته مِنْ التَّوْفِيقِ بَيْنَ الرِّوَايَتَيْنِ وَأَنَّهُ لَا فَرْقَ بَيْنَهُمَا وَلِلَّهِ الْحَمْدُ (قَوْلُهُ: إنْ لَمْ يَأْمَنْ الْمُفْسِدَ) أَيْ الْإِنْزَالَ أَوْ الْجِمَاعَ، إمْدَادٌ (قَوْلُهُ: وَإِنْ أَمِنَ لَا بَأْسَ) ظَاهِرُهُ أَنَّ الْأَوْلَى عَدَمُهَا لَكِنْ قَالَ فِي الْفَتْحِ: وَفِي الصَّحِيحَيْنِ «أَنَّهُ عَلَيْهِ الصَّلَاةُ وَالسَّلَامُ كَانَ يُقَبِّلُ وَيُبَاشِرُ وَهُوَ صَائِمٌ» وَرَوَى أَبُو دَاوُد بِإِسْنَادٍ جَيِّدٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ «أَنَّهُ عَلَيْهِ الصَّلَاةُ وَالسَّلَامُ سَأَلَهُ رَجُلٌ عَنْ الْمُبَاشَرَةِ لِلصَّائِمِ فَرَخَّصَ لَهُ وَأَتَاهُ آخَرُ فَنَهَاهُ» فَإِذَا الَّذِي رَخَّصَ لَهُ شَيْخٌ وَاَلَّذِي نَهَاهُ شَابٌّ. اهـ".

( كتاب الصوم، بَابُ مَا يُفْسِدُ الصَّوْمَ وَمَا لَا يُفْسِدُهُ، ٢ / ٤١٧، ط: دار الفكر)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144109202244

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں