رمضان المبارک میں زنا کرنے سے روزہ ٹوٹتاہے یانہیں؟
زنا کرنا حرام قطعی ہے، اگر زنا کرنا گواہوں یا اقرار کے ذریعہ ثابت ہوجائے اور اس کا مرتکب محصن ہو تو اسے سنگسار کرنے کا حکم ہےاور غیر محصن ہو نے کی صورت میں اسے سو کوڑے مارنے کی حد اللہ رب العزت نے قرآن مجید میں بیان فرمائی ہے، نیز احادیث میں بھی زنا پر سخت وعیدیں وارد ہوئی ہیں، رمضان المبارک میں زنا کے گناہ میں رمضان کی حرمت کے سبب مزید اضافہ ہوجاتا ہے،لہذا صورتِ مسئولہ میں روزے کی حالت میں اگر کسی شخص سے العیاذ باللہ زنا سرزد ہو گیا تو اس کی وجہ سے اس کا روزہ فاسد ہوجائے گا، قضا اور کفارہ دونوں لازم ہوں گے، نیز سچے دل سے توبہ و استغفار بھی ضروری ہے۔
ایک روزے کا کفارہ یہ ہے کہ لگاتار ساٹھ روزے رکھے جائیں، اگر درمیان میں ایک روزہ بھی چھوڑ دیا تو از سر نو دو ماہ کے روزے رکھنے ہوں گے۔ اگر روزہ رکھنے کی طاقت نہ ہو تو ساٹھ مسکینوں کو دو وقت کا کھانا کھلایا جائے۔
دیکھیے:
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144208201374
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن