کیا سحری کے وقت غسل کرنے کے بجائے تیمم کرنا اور دن میں غسل کرنا ٹھیک ہے؟ اور روزہ پہ کیا اثر پڑے گا؟
سحری کے وقت اگر غسل واجب ہو اور سحری کے وقت میں گنجائش ہو تو بہتر ہے کہ صبح صادق سے پہلے ہی غسل کرلے، اگر سحری کا وقت تنگ ہو تو ہاتھ دھوکر، کلی کرکے سحری کرلے، البتہ سورج طلوع ہونے سے پہلے غسل کرنا ضروری ہوگا؛ تاکہ نماز قضا نہ ہوجائے، اگر بلاعذر سورج طلوع ہونے کے بعد غسل کیا تو فجر کی نماز قضا کرنے کا گناہ ہوگا، تیمم کرکے عام حالات میں نماز ادا کرنا جائز نہیں، لہٰذا صورتِ مسئولہ میں اگرچہ غسل میں تاخیر کرنے کی وجہ سے روزہ فاسد نہ ہوگا، البتہ جان بوجھ کر فجر قضا کرنے کا گناہ ہوگا۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144209200114
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن