بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

رمضان میں بچوں کے کھانے پینے کا حکم


سوال

کیا رمضان میں نابالغ بچوں کا سرعام کھانا پینا جائز ہے؟

جواب

نا بالغ بچے چوں کہ احکامات کے مکلف نہیں، وہ کھا پی سکتے ہیں، البتہ سات سال  سے زائد  عمر کے بچوں کو روزہ رکھنے کا عادی بنانے کے لیے معتدل ایام میں گاہے بگاہے روزے رکھواتے رہنا چاہیے، اور رمضان کے آداب سکھلانے کے لیے بطور تربیت سب کے سامنے نہ کھانے کی ترغیب دینی چاہیے۔

اور دس سال سے زائد عمر کے بچوں کو زیادہ تاکید کے ساتھ روزے کا عادی بنانے کی ترغیب دینی چاہیے، اور اس عمر  کے بچوں کو رمضان المبارک میں دن کے اوقات میں سب کے سامنے کھانے پر تنبیہ بھی کرنی چاہیے؛ کیوں کہ ان کی بلوغت کا زمانہ قریب ہے۔

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح - (2 / 512):

"وعن عمرو بن شعيب عن أبيه عن جده، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «مروا أولادكم بالصلاة وهم أبناء سبع سنين، و اضربوهم عليها وهم أبناء عشر، وفرقوا بينهم في المضاجع» . رواه أبو داود، وكذا رواه في " شرح السنة " عنه".

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 409):

"ويؤمر الصبي بالصوم إذا أطاقه، ويضرب عليه ابن عشر كالصلاة في الأصح.

(قوله: ويؤمر الصبي) أي يأمره وليه أو وصيه، والظاهر منه الوجوب، وكذا ينهى عن المنكرات ليألف الخير ويترك الشر، ط (قوله: إذا أطاقه) يقال: أطاقه وطاقه طوقاً إذا قدر عليه، والاسم الطاقة، كما في القاموس قال ط: وقدر بسبع والمشاهد في صبيان زماننا عدم إطاقتهم الصوم في هذا السن. اهـ. قلت: يختلف ذلك باختلاف الجسم واختلاف الوقت صيفاً وشتاءً، والظاهر أنه يؤمر بقدر الإطاقة إذا لم يطق جميع الشهر (قوله: ويضرب) أي بيد لا بخشبة ولايجاوز الثلاث، كما قيل به في الصلاة، وفي أحكام الأسروشني: الصبي إذا أفسد صومه لايقضي؛ لأنه يلحقه في ذلك مشقة بخلاف الصلاة فإنه يؤمر بالإعادة؛ لأنه لايلحقه مشقة".  فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144109200839

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں