بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

رمضان کس طرح گزاریں؟


سوال

رمضان کس طرح گزاریں؟ رمضان مبارک میں عبادت کس طرح سے کریں؟  اور وقت کو قیمتی کس طرح بنائیں، نفل عبادت کس طرح کریں؟

جواب

صورت مسئولہ میں مردوں کو ماہ رمضان میں فرض نمازیں باجماعت ادا کرنے کا اہتمام کرنا چاہیئے، اسی طرح خواتین  کو اذان کے ساتھ ہی اہتمام سے نماز ادا کرنے کا معمول بنانا چاہئے، اسی طرح   سنن مؤکدہ خواہ فرض سے پہلے کی ہوں یا بعد کی خوب اہتمام سے ادا کرنے کا معمول بنایا جائے، روزانہ تلاوت کلام الہی کا معمول رکھا جائے، نوافل، تراویح ، اور صداقات و خیرات کرنے کی حتی المقدور کوشش کی جائے، اسی طرح اخلاق رذیلہ جیسےجھوٹ، کینہ بغض و عداوت،فضول گوئی،  و  بری مجالس  و دیگر وقت برباد کرنے والے کاموں سے  بالکلیہ  اجتناب کیا جائے،   اسی طرح کسی عذر شرعی کے بغیر ماہ مبارک کے روزے نہ چھوڑے جائیں۔

پس رمضان کے مہینے کو قیمتی بنانے کے لیے جہاں فرض روزہ اور پانچ وقت کی نماز باجماعت کا اہتمام اور تمام معاصی کا ترک کرنا ضروری ہے، وہیں ایسے اعمال ، اسباب ووسائل کو اختیار کرنا بھی ضروری ہے جن  میں سے  چند یہ ہیں:

1۔ افطار کروانا

 اس مبارک مہینے میں ہر مسلمان حسب استطاعت روزہ داروں کو افطار کرواکر دوہرا اجر حاصل کرسکتا ہے، چنانچہ حضرت زید بن خالدجہنی رضی اللہ عنہ نے حضور اقدس ﷺ سے نقل کیا ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا: " جس نے کسی روزہ دار کو افطار کروایا، اس کو روزہ دار کے مثل اجر ملے گااور روزہ دار کے ثواب میں کوئی کمی نہیں کی جائے گی"۔ (ترمذی ،نسائی وابن ماجہ)

2۔  خیر کے کاموں میں خرچ  

 خیر کے کاموں میں خرچ کے ذریعہ سے جہاں ایک طرف نیکی کے کاموں میں تعاون اور مستحق لوگوں کی امداد ہوتی ہے تو دوسری طرف رمضان میں عام دنوں کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ اجر حاصل ہوتا ہے۔

3۔مکمل یکسوئی 

موجودہ زمانہ میں  رمضان کے مبارک مہینے کوقیمتی بنانے کے لئے ضروری ہے کہ گھر کے تمام افراد  پرنٹ والیکٹرانک میڈیا میں موجود اسباب معاصی سے اپنے آپ کو دور رکھیں، تاکہ یکسو ہوکر اللہ  کی عبادت میں مشغول ہوسکیں، سلف صالحین رحمہم ا للہ  تو اس مہینے میں  تعلیم و تدریس  کو موقوف کردیتے تھے، تاکہ قرآن کی تلاوت، اس میں غور وفکر اور تدبر، عبادت اور قیام اللیل یعنی تہجد کے لیے مکمل طور سے فارغ ہوجائیں۔

4۔ دعا کا اہتمام 

 ویسے تو رمضان کا لمحہ لمحہ دعا کی قبولیت کا ہوتا ہے، لیکن افطار کے وقت  چند لمحات بہت ہی قیمتی ہوتے ہیں، یہ دعا کی قبولیت کے یقینی اوقات میں سے ہیں،  فضول کاموں میں وقت ضائع کرنے کے بجائے اس وقت کو قیمتی جان کردعا میں مصروف ہوجائیں، اپنے لئے اور تمام امت مسلمہ کے لئے دنیا اور آخرت کی بھلائیوں کا سوال کریں۔

5۔  والدین کی اطاعت  

  رمضان کو قیمتی بنانے کا ایک بہت ہی اہم وسیلہ اور ذریعہ والدین کی اطاعت وفرماںبرداری  بھی ہے، کوشش کریں کہ اس مہینے میں بھی   والدین  کی خدمت کریں ، ان کی ضروریات کا خیال رکھیں، ان کو ہر طرح کی راحت وسہولت پہنچانے کی فکر کریں۔

6۔ مسواک کا اہتمام

  مسواک کا اہتمام کریں، مسواک جیسے پورے سال میں سنت ہے، ایسے ہی رمضان میں اس کا کرنا سنت ہے، بلکہ عام دنوں کے مقابلے میں اس کا اجر کئی گنا بڑھا دیا جاتا ہے۔

7۔ رمضان میں عمرہ کرنا

 رمضان میں عمرہ کرنا ایک بہت بڑا عمل ہے ، ثواب کے اعتبار سے اس کا اجر ایک حج کے برابر ہے، اس میں بھی لوگ افراط و تفریط کا شکار ہیں، اس لئے کوشش کریں کہ ائمہ مساجد اور علماء سے مشاورت کے بعد اس عمل کو انجام دیں۔

8۔  دعوت الی اللہ 

  اس مہینے  میں  دعوت الی اللہ کے عمل کو اہتمام و خصوصیت کے ساتھ انجام دیں، لوگوں کو مساجد کی طرف اور اعمال خیر کی طرف متوجہ کریں۔

9۔  اہل ثروت کے لئے 

 اہل ثروت واصحاب خیر حضرات دیگر امورِ خیر کے علاوہ معتمد علماء کرام کی دینی کتب ،خاص کر رمضان کے مسائل وفضائل سے متعلق کتابیں خرید کر مسلمانوں میں تقسیم کریں، تاکہ معاشرے میں رمضان کے مسائل وفضائل معلوم کرنے کی ایک عام فضا قائم ہوجائے۔

10۔ تلاوت قرآن کریم

  قرآن کریم کی تلاوت کا اہتمام کریں، لیکن کوشش کریں کہ قرآن کریم کو صحیح اور درست پڑھیں ، تلفظ اور ادائیگی میں فحش غلطیوں سے اجتناب کریں، اگر پہلے سے پڑھا ہوا نہیں تو کوشش اس بات کی کریں کہ اس مہینے میں قرآن پاک کے حوالے سے اتنی محنت کریں کہ قرآن صحیح پڑھنا آجائے۔

11۔  ما تحتوں کی فکر

 اپنی اولاد ، بہن بھائیوں اور اپنے ما تحتوں کی فکر کریں کہ وہ بھی اس مہینے کو قیمتی بنائیں ، خدانخواستہ ان کے اوقات کسی غلط اور لغو کام میں صرف نہ ہوجائیں۔ پیار، محبت ،ترغیب اور بقدر ضرورت ترہیب کے ساتھ ان کو اعمال خیر کی طرف متوجہ کریں۔

12۔  نماز پنج گانہ باجماعت کا اہتمام

 نماز پنج گانہ باجماعت ادا کرنے کی کوشش کریں۔ عام طور سے مغرب میں افطار کی وجہ سے اور فجر میں نیند کے غلبہ کی وجہ سے جماعت کی نماز سے غفلت برتی جاتی ہے، یہ بہت بڑی محرومی کی بات ہے۔ تھوڑی سی ہمت کرکے ہم خود بھی اور ترغیب کے ذریعے دوسروں کو بھی اس غفلت سے بچا سکتے ہیں۔ فرائض باجماعت ادا کرنے کے اہتمام کے علاوہ سنن اور نوافل کا بھی خاص اہتمام کریں، اشراق، چاشت ، اوابین اور تہجد کے علاوہ بھی کچھ وقت نوافل کے لیے مخصوص کردیں، کیوں کہ رمضان میں نفل کا ثواب فرائض کے بقدر کردیا جاتا ہے۔

13۔ وقتِ سحر اعمال کا اہتمام 

 سحری کا وقت بہت ہی قیمتی وقت ہوتا ہے، اس وقت اﷲ کی خاص رحمتوں اور برکتوں کا نزول ہوتا ہے، ایک تو سحری کھانے کا اہتمام ہو، اس کے علاوہ کچھ وقت بچا کر اذکار ، وظائف اور استغفار میں لگائیں، اس وقت استغفار کرنا متقیوں اور اہل جنت کی صفات میں سے ہے۔

14۔ خواتین کے لئے 

 خواتین رمضان کی مبارک گھڑیوں کو صرف کھانے پکانے میں صرف نہ کریں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ افطاری وسحری تیار کرنا   اجر وثواب  کا باعث ہے، لیکن  ضرورت کے بقدر  وقت اس میں صرف کریں اور اس کے علاوہ اوقات کو اعمال صالحہ میں صرف کریں۔

15۔ بازاروں میں فضول گھومنے پھرنے سے اجتناب 

 رمضان میں بہت سارے خواتین وحضرات بازاروں میں گھوم پھر کر کپڑوں، جوتوں اوردیگر اشیاء کی خریداری کے عنوان سے اپنے قیمتی اوقات ضائع کر تے ہیں، اعمال صالحہ سے محروم ہوجاتے ہیں۔ رمضان سے متعلق جتنی ضروریا ت ہیں اور ان کو پہلے سے خریدنا  ممکن ہو توماہ مبارک شروع ہونے سے پہلے ہی خرید لیں اور باقی اگر رمضان میں کسی چیز کی  ضرورت ہو تو بقدر ضرورت چیزیں خرید کر فوراً گھر لوٹ آئیں، بازاروں اور شاپنگ مالوں میں فضول گھوم پھر کر اپنا قیمتی وقت ضائع اور برباد نہ  کریں۔

16۔ بیس رکعات تراویح کا اہتمام

 تراویح کی نماز  اور اعتکاف کا مکمل اہتمام کریں، بیس رکعات تروایح پرخیر القرون سے لے کر آج تک تمام امت مسلمہ متفق ہے۔ سستی اور غفلت یا کسی کے شک میں ڈالنے سے کچھ رکعات(مثلاآٹھ رکعات) پڑھ کر جان نہ چھڑائیں، بلکہ مکمل ۲۰ رکعات پڑھنے کا اہتمام کریں، اس میں  سستی کرنا بڑی محرومی کی بات ہے۔

17۔ خواتین کی تراویح و اعتکاف 

 خواتین اپنے گھروںمیں فرض نمازوں کے ساتھ تراویح اور   اگر آسانی ہو تو اعتکاف کا بھی اہتمام کریں، تراویح اور اعتکاف کا حکم جیسے مردوں کے لیے ہے ، ایسے ہی خواتین کے لیے بھی ہے، البتہ مرد حضرات دونوں عمل مسجد میں سر انجام دیں گے اور عورتیں گھروں میں۔

18۔ بچوں کو نماز روزہ کا عادی بنائیں

  کوشش کریں کے سات سال کے بچوں کو نماز اور روزہ کا عادی بنائیں، ان کی حوصلہ افزائی کریں،ہمت دلائیں،تاکہ وہ بھی اس مہینے کی برکات سے مالا مال ہوجائیں۔

 حضرت ربیع بنت معوذ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ ہم رمضان میں اپنے بچوں کو روزہ رکھواتے تھے اور ان کو مشغول رکھنے کے لیے کھلونے بنا کر دیتے تھے۔ 

 یہ چند امور رمضان کے مہینے کو قیمتی بنانے کے حوالے سے قابل توجہ ہیں، ان کے علاوہ بھی ائمہ مساجد اور مستند علماء سے پوچھ پوچھ کر اپنا رمضان قیمتی بناسکتے ہیں، اللہ تعالیٰ سب مسلمانوں کو اس مبارک ماہ کی قدر نصیب فرمادے۔(آمین)

 جہنم سے آزادی وخلاصی؟ کیسے ممکن؟  

 ہر مسلمان کی یہ خواہش وچاہت ہوتی ہے کہ وہ آخرت میں کامیاب قرار پائے، جنت میں چلا جائے اور اسے جہنم سے خلاصی وآزادی عطا ہوجائے،  حديث شریف میں ہے:

 امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ  علیہ نے روایت نقل کی ہے کہ: حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا : " رمضان کے ہر دن اور رات کو اللہ تعالی کچھ لوگوں کو جہنم سے آزادی عطا فرماتے ہیں اور ہر مسلمان کی ہر دن اور رات ایک دعا قبول ہوتی ہے"  مسند امام احمد ہی کی ایک روایت میں ہے کہ:"  ہر افطار کے وقت اللہ  تعالٰی کچھ لوگوں کو جہنم سے آزادی عطا فرماتے ہیں"۔

 وہ کون سے اعمال واسباب ہیں جن کی بنا پر اللہ  تعالی بندوں کو جہنم سے خلاصی وآزادی عطا فرماتے ہیں؟ خاص طور سے رمضان کے مبارک مہینے میں، جب اللہ  کی رحمت عام ہوجاتی ہے، شیاطین مقید کردیے جاتے ہیں، جہنم کے دروازے بند کردیے جاتے ہیں اور جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں، ہم گناہ گار مسلمانوں کو یہ موقع غنیمت سمجھنا چاہئے کہ بلا عوض جنت عطا کی جارہی ہے اور جہنم سے خلاصی عنایت ہورہی ہے۔

 حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ  عنہ کے بارے میں حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا:"  أنت عتیق اللہ  من النار" یعنی آپ کو اللہ  نے آگ سے آزادی عطا فرمائی ہے۔ حضرت ابوبکرصدیقؓ کی طرح ہر مسلمان کو آگ سے خلاصی مل جائے، اس کے لیے اعمال کو اختیار کرنا ہوگا۔

1۔  اعمال میں اخلاص

 بخاری شریف کی روایت میں ہے کہ حضور اقدس ﷺ نے فرمایا کہ: "کوئی بندہ اخلاص کے ساتھ، اللہ  کی رضا کے لیے " لا إله إلا اللہ" کہتا ہے تو اللہ  تعالیٰ اس پر جہنم کی آگ حرام کردیتے ہیں"۔

 اخلاص کی واضح علامت یہ ہے کہ بندہ مکمل بیداری ،اہتمام اور نشاط کے ساتھ اللہ  کی اطاعت کرے اور اس بات کو محبوب رکھے کہ سوائے اللہ  کے کوئی اس کے اعمال پر مطلع نہ ہوسکے۔

 ذو النون مصری رحمۃ اللہ علیہ سے کسی نے پوچھا کہ کب پتہ چلتا ہے کہ بندہ مخلصین میں سے ہے؟، انہوں نے فرمایا: اس وقت جب بندہ اپنی تمام کوششیں اور صلاحیتیں اللہ  کی اطاعت میں صرف کرے اور یہ تہیہ کرے کہ بندوں کے نزدیک اس کا کوئی مقام و مرتبہ نہ ہو۔

2۔  تکبیر تحریمہ کے ساتھ باجماعت نماز کا اہتمام

 ترمذی شریف کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:’’ جس نے چالیس (۴۰) دن تک باجماعت تکبیر اولیٰ کے ساتھ نماز پڑھی، اس کو دو پروانے عطا کیے جاتے ہیں، ایک جہنم سے آزادی کا اور دوسرا نفاق سے بری ہونے کا‘‘۔

 ہم کوشش کریں کہ اذان ہونے کے بعد صرف نماز کی تیاری میں مشغول ہوں، ان شاء اللہ ! کبھی تکبیر اولیٰ فوت نہیں ہوگی۔

3۔  عصر اور فجر کی نمازوںپر محافظت ( پابندی)

 مسلم شریف کی روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:" وہ شخص ہرگز آگ میں داخل نہیں ہوگا جو سورج طلوع ہونے اور غروب ہونے سے پہلے نماز پڑھ لے۔" ( یعنی فجر اور عصر کی)۔

 فجر اور عصر کی نمازوں کے ساتھ ان کی سنتوں کا بھی اہتمام ہونا چاہیے۔

 مسلم شریف ہی کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ  ﷺ نے فرمایا:  " فجر کی دو رکعتیں دنیا وما فیہا سے بہتر ہیں"۔

 ترمذی شریف کی روایت میں ہے کہ رسول کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: " اللہ تعالی اس بندے پر رحم فرمائے جس نے عصر سے پہلے چار رکعات پڑھیں"۔

4۔  ظہر سے پہلے اور بعد میں سنتوں کا اہتمام

 ترمذی، ابو داؤد اور نسائی کی روایت میں ہے کہ اللہ  کے نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا:"  جس نے ظہر سے پہلے اور بعد کی چار رکعتوں پر محافظت کی ،اللہ  تعالی اس کو آگ پر حرام کردیتے ہیں" ۔

  یہ فضیلت  پابندی کرنے والوں کو حاصل ہوگی، لہذا  ہر آدمی کو مذکورہ بالا اعمال کے اہتمام کی کوشش کرنی چاہیے۔

5۔  اللہ کی خشیت سے رونا

 حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا: " وہ شخص ہرگز جہنم کی آگ میں داخل نہ ہوگا جو اللہ  کی خشیت سے رویا، حتی کہ دودھ تھنوں میں واپس چلا جائے، اللہ  کے راستے کا غبار اور جہنم کا دھواں کبھی جمع نہیں ہوسکتے"۔  ( رواہ الترمذي والنسائی)

وہ لوگ  مبارک باد کے مستحق ہیں جو اللہ کی خشیت سے روتے ہیں، دلوں پر لگا ہوا گناہوں کا زنگ ندامت کے آنسو سے  دھوتے ہیں،  حضرت سفیان ثوری رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ:" اگر کوئی پورے سال میں ایک مرتبہ بھی اللہ  کی خشیت سے رویا تو یہ بھی بہت ہے"۔

 مسلم شریف کی روایت کے مطابق اللہ  کے عرش کا سایہ پانے والے سات خوش نصیبوں میں سے ایک وہ آدمی ہے جو تنہائی میں اللہ کا ذکر کرے اور اس کی آنکھوں سے آنسو بہیں۔

 ترمذی شریف کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ  ﷺ نے فرمایا:"  دو قطروں سے بڑھ کر اللہ  کو کوئی چیز پسندیدہ نہیں، ایک آنسو کا وہ قطرہ جو اللہ  کی خشیت کی وجہ سے نکلا ہو اور دوسرا خون کا وہ قطرہ جو اللہ  کے راستے میں بہایا گیا ہو"۔ 

 خالد بن معدان رحمۃ اللہ  علیہ فرماتے ہیں : آنسوکا ایک قطرہ آگ کی کئی موجوں کو بجھانے کے لئے کافی ہوتا ہے، اگر کوئی آنسو آنکھ سے نکل کر رخسار پر بہہ پڑتا ہے تو وہ چہرہ کبھی آگ کو نہ دیکھے گا۔ کوئی بھی بندہ اللہ کی خشیت سے نہیں روتا ،مگر اس کے اعضاء وجوارح بھی اس کے ساتھ خشیت اختیار کرتے ہیں،اس کانام اس کی ولدیت کے ساتھ ملأ اعلی پر لکھا جاتا ہے، اس کا دل اللہ  کے ذکر کے ساتھ روشن ہوتا ہے(الرقۃ  والبکاء  لابن أبی الدنیا) 

ا للہ  تعالی ہمیں بھی خشیت کا کوئی آنسو نصیب فرمادے۔

6۔  اللہ  کی راہ میں چلنے والے قدم

 ترمذی شریف کی روایت میں یزید بن أبی مریم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں جمعہ کی نماز کے لئے جا رہا تھا تو عبایہ بن رفاعہ بن رافع رضی اللہ  عنہ ملے اور کہا کہ تمہیں خوش خبری ہوکہ تمہارے یہ قدم اللہ کے راستے میں پڑرہے ہیں، میں نے ابو عبس رضی اللہ عنہ سے سنا ہے کہ رسول اللہ  ﷺنے فرمایا: " جس کے دونوں پاؤں اللہ کی راہ میں غبار آلود ہوجائیں وہ جہنم کی آگ پر حرام ہوجاتے ہیں"۔

 امام احمد رحمۃ اللہ  علیہ کی ایک روایت میں ہے کہ:"پہلے وقت میں غسل کرکے جمعہ کی نمازکے لئے آنے اور بات چیت کئے بغیر خطبہ سننے پر ہر قدم کے بدلے ایک سال کے روزے اور قیام کا ثواب عطا کیا جاتا ہے"۔

  ایمان والوں کو  کوشش کرنی چاہیے کہ اٹھنے والا ہر قدم اللہ  کی راہ میں ، اللہ  کی طرف بلانے کے لیے، مظلوم کی مدد کے لیے ، مسلمان بھائی کی حاجت کو پورا کرنے ، مریض کی عیادت اور جنازہ کی نماز میں شرکت کے لیے ہو۔

7۔  اخلاق کی نرمی 

 رسول اللہ  ﷺ نے فرمایا: " جو شخص ہلکا، نرم خواورلوگوں کے قریب ہوگا اللہ اس کو آگ پر حرام کردیتے ہیں"۔ (رواہ الحاکم)

 علامہ مناویؒ "فیض القدیر" میں فرماتے ہیں کہ:"  حضور اقدس ﷺ سب سے زیادہ نرم خو تھے، آپ کے صحابہؓ جب کسی دنیوی معاملہ کے بارے میں بات چیت کرتے تو آپ ﷺ بھی ان کے ساتھ شریک ہوجایا کرتے، اور جب آخرت کے امور کا ذکر کرتے تو آپ ﷺ بھی ان کے ساتھ آخرت کا تذکرہ فرماتے اور جب صحابہؓ کھانے کا ذکر کرتے تو آپ ﷺ بھی ان کے ساتھ کھانے ہی کی بات چیت فرماتے تھے"۔

8۔ بیٹیوں اور بہنوں کی پرورش

 بیہقیؒ کی روایت میں ہے کہ حضور اکرم ﷺ نے فرمایا کہ:" میری امت کا جو بھی شخص تین بیٹیوں یا بہنوں کی پرورش کرے گا اور ان کے ساتھ بھلائی کامعاملہ کرے گا تویہ (بیٹیاں اور بہنیں ) اس کے لیے جہنم کی آگ سے رکاوٹ بن جائیں گی" ۔

 مسندامام احمدؒ کی روایت میں ہے کہ:" ان کو سنجیدگی کے ساتھ کھلایا ، پلایا، اور پہنایا تو یہ اس کے لیے قیامت کے دن جہنم کی آگ سے حجاب بن جائیں گی"۔

9۔  غلاموں کو آزاد کرنا

 حضور اقدس ﷺ نے فرمایا کہ:" کوئی بھی مسلمان مرد کسی مسلمان غلام کو آزاد کردے تو یہ اس کے لیے آگ سے آزادی کا باعث ہے، اس کی ہر ہڈی کے بدلے اس کی ہر ہڈی کوآزاد کردیا جائے گااور کوئی بھی مسلمان عورت کسی مسلمان باندی کو آزاد کرے تو یہ اس کے لیے آگ سے آزادی کا باعث ہے، اس کی ہر ہڈی کے بدلے اس کی ہر ہڈی کو آزاد کردیا جائے گا" ۔( رواہ ابو داؤد والترمذی وابن ماجہ)

 آج اگر چہ غلام وباندی کو آزاد کرنا ممکن نہیں رہا،لیکن االلہ کے فضل وکرم سے دوسرے ایسے اعمال ہیں جو ان کے قائم مقام قرار دیے گئے ہیں ۔ ابوداؤد کی روایت میں ہے کہ:" مجھے حضرت اسماعیل علیہ السلام کی نسل میں سے دو گردنوں کو آزاد کرنے سے زیادہ محبوب یہ ہے کہ میں فجر کے بعد سورج طلوع ہونے تک اللہ کا ذکر کروں " اللہ أکبر ، الحمد للہ، سبحان اللہ اور لا إله إلا اللہ" کہوں ۔

امام نسائی کی روایت میں ہے کہ حضور اقدس ﷺ نے فرمایا: جس نے سورج طلوع اور غروب ہونے سے قبل سو مرتبہ"سبحان اللہ" کہا تو یہ سو غلام آزاد کرنے سے افضل ہے اور جس نے سورج طلوع اور غروب ہونے سے قبل سو مرتبہ "الحمد للہ" کہا تو یہ اللہ کی راہ میں سو گھوڑے دینے سے افضل ہے، اور جس نے سورج غروب وطلوع ہونے سے قبل سو مرتبہ’’لا إله إلا اللہ وحدہ لا شريك له، له الملك وله الحمد وهو علي کل شيء قدير" کہا تو قیامت کے دن کوئی اس سے افضل عمل لے کر نہیں آئے گا، مگر یہ کہ وہ اس سے زیادہ مرتبہ کہے۔

 نسائی ہی کی ایک روایت میں ہے کہ آگ سے بچاؤ کے لیے ڈھال لے لو اور یہ کلمات کہو: سبحان اللہ ، الحمد للہ، ولا إله إلا اللہ واللہ أکبر؛ اس لیے کہ قیامت کے دن یہ کلمات بندے کے آگے پیچھے اور دائیں بائیں سے آئیں گے، اور یہی کلمات باقیات صالحا ت ہیں ۔

10۔  مسلمان بھائی کی عزت کا دفاع

 حضور اقدس ﷺ نے فرمایا:" جس نے اپنے (مسلمان) بھائی کی مدد کی ، غیر موجودگی میں اس کی عزت کا دفاع کیا،اللہ پر حق ہے کہ اس کو جہنم کی آگ سے آزاد کردے" ۔ (رواہ احمد والطبرانی)۔

 پہلے تو کوشش کریں کہ کسی ایسی مجلس میں ہماری شرکت ہی نہ ہوجس میں غیبت ، بہتان وغیرہ کسی بھی ذریعہ سے دوسرے مسلمان کی ہتک عزت کی جارہی ہو، اگر مجبوراً بیٹھنا پڑے توکسی کی غیبت سننے سے اجتناب کریں ، زبان سے ،یا کم از کم دل سے اس پر نکیر کریں ،ورنہ اس مجلس سے اٹھ جائیں۔  

11۔ الحاح وزاری اوردعا کی کثرت

 مسندامام ا حمدؒکی روایت ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا:"  کوئی بھی مسلمان شخص تین دفعہ اللہ سے جنت نہیں مانگتا،مگر جنت یہ کہتی ہے کہ اے اللہ! اسے جنت میں داخل کردے، اور کوئی بھی مسلمان شخص تین دفعہ جہنم کی آگ سے پناہ نہیں مانگتا ،مگر جہنم کی آگ یہ کہتی ہے کہ اے اللہ !تو اسے مجھ سے پناہ دے دے" ۔ 

 کوشش اس بات کی کرنی چاہئے کہ ہم کثرت سے اپنی دعاؤں میں الحاح وزاری کے ساتھ جہنم کی آگ سے پناہ مانگیں اور جنت کو طلب کریں۔

12۔  روزہ جہنم کی آگ کے لیے ڈھال ہے۔

 امام طبرانیؒ کی روایت میں ہے کہ حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا: " روزہ ڈھال ہے، اس ڈھال کے ذریعہ بندہ جہنم کی آٖگ سے بچاؤ کرتا ہے" ۔

 کوشش کریں کہ اس ڈھال کو غیبت اور چغل خوری سے پھاڑ نہ ڈالیں ، تاکہ روزہ جہنم سے بچاؤ کے لیے بطور ڈھال کام آسکے، کیوں کہ ایک دوسری حدیث میں ہے کہ روزہ ڈھال ہے جہنم کی آگ سے بچاؤ کا جب تک اسے غیبت ، چغل خوری وغیرہ سے پھاڑ نہ ڈالا جائے۔

13۔  فقراء ، مساکین اور مستحق لوگوں کو کھانا کھلانا

 "حلیۃ الأولیاء" میں ایک اسرائیلی روایت منقول ہے کہ حضرت  موسی علیہ السلام نے اللہ رب العزت سے پوچھا کہ اس شخص کا کیا بدلہ ہے جو آپ کی رضا کی خاطرمسکین کو کھانا کھلائے؟ اللہ  رب العزت نے ارشاد فرمایا: اے موسی! میں ایک آواز لگانے والے کو حکم دیتا ہوں کہ وہ علی رؤس الاشہاد اعلان کرے کہ فلاں بن فلاں اللہ کی طرف سے جہنم کی آگ سے آزاد کردہ ہے۔

 فقیروں، مسکینوں اور محتاجوں کو کھانا کھلانا اللہ کے نزدیک بڑے مرتبے والا عمل ہے، بلکہ اسے افضل الاعمال شمار کیا گیا ہے۔ طبرانیؒ کی روایت میں ہے کہ:" حضو ر ﷺ سے پوچھا گیا کہ کون سا عمل سب سے افضل ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: کسی مسلمان کو خوش کرنا، بایں طور کہ آپ نے اسے پیٹ بھر کر کھانا کھلادیا، یا کپڑے پہنادیے، یا اس کی کوئی اور حاجت پوری کردی" ۔

 طبرانیؒ ہی کی ایک روایت میں ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا:"  جنت میں کچھ کمرے ایسے ہیں جن کا ظاہر ان کے باطن (اندر)سے اور باطن ظاہر سے دکھائی دے گا۔ ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ نے پوچھا: اے اللہ کے رسول! یہ کس کو ملیں گے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: یہ ان لوگوں کے لیے ہیں جن کا کلام پاکیزہ ہوگا، جس نے لوگوں کو کھانا کھلایا اور رات قیام میں گزاری جب کہ لوگ سورہے ہوں۔

 غرض کہ فرائض وواجبات کی ادائیگی اور معاصی سے اجتناب کے بعدیہ چند اعمال ہیں جن کے اختیار کرنے اور ان پر مداومت سے ہم بھی جہنم کی آگ سے خلاصی پاسکتے ہیں، اگر پہلے سے ان پر عمل پیرا ہیں تو بہت ہی اچھی بات ہے ، رمضان میں مزید اہتمام کی کوشش کریں،اگر ایسا نہیں تو پھر ابھی سے نیت اور عزم کریں کہ ہم خود بھی ان اعمال کو اختیار کریں اور دوسروں کو بھی ان اعمال کی طرف متوجہ کریں ۔

  اعمال صالحہ کے ساتھ عقائد کی درستگی بھی نہایت ضروری ہے، وگرنہ یہ اعمال کسی کام نہ آسکیں گے، لہذا کوشش کریں کہ مستند اور معتمد علماء کرام سے رجوع کرکے اپنے عقائد کی اصلاح کی بھی کوشش کرلیں، تاکہ اعمال کی عمارت کو صحیح اور مضبوط بنیاد فراہم ہو سکے۔

 اللہ  تعالی ہم سب کو ان اعمال خیر پر آنے کی توفیق عنایت فرمائے اور جہنم کی آگ سے مکمل خلاصی وآزادی عطا فرمائے۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144207201262

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں