بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

رمضان کے چھوڑے ہوئے روزوں کی قضا لازم ہے


سوال

میں بالغ تھا لیکن میری ماں مجھے کہتی تھی کہ روزہ نہ رکھو، اور میں شرمانے کی وجہ سے ان کو بتا نہیں سکتا تھا کہ میں بالغ ہوں، حالانکہ میں اس وقت بالغ تھا ، تو مجھ سے 15 روزے رہ گیے، جو میں نہیں رکھ سکا،   اس کا کیاحکم ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں سائل نے باوجود بالغ ہونے کے رمضان کے پندرہ روزے چھوڑ دیے ہیں، تو سائل پر ان پندرہ دنوں کے روزوں کی قضاء واجب ہے،اور روزے قضا کرنے کی وجہ سے توبہ و استغفار بھی لازم ہے۔

الفقہ الاسلامی وادلتہ میں ہے:

"يجب باتفاق الفقهاء القضاء على من أفطر يوما أو أكثر من رمضان، بعذر كالمرض والسفر والحيض ونحوه، أو بغير عذر كترك النية عمدا أو سهوا ، لقوله تعالى: {فمن كان منكم مريضا أو على سفر فعدة من أيام أخر} والتقدير: فأفطر فعدة. وقالت عائشة في حديث سابق: «كنا نحيض على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، فنؤمر بقضاء الصوم».

ويأثم المفطر بلا عذر، لقوله صلى الله عليه وسلم: «من أفطر يوما من رمضان من غير رخصة ، ولا مرض، لم يقضه صوم الدهر كله، وإن صامه»."

(القسم الاول العبادات، الباب الثالث الصيام والاعتكاف، المبحث الثامن قضاء الصوم وكفارته وفديته، المطلب الاول قضاء الصوم، ج: 3، ص: 1735، ط: دار الفكر)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144407101371

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں