بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

رجب کے ابتدائی تین ایام کے روزہ کھمی فضیلت کے متعلق ایک روایت کی تحقیق


سوال

 درج ذیل حدیث کی تحقیق فرمادیں کہ "رجب کے پہلے دن کا روزہ تین سال کا کفارہ ہے، دوسرے دن کا روزہ دو سال کا کفارہ ہے اور تیسرے دن کا روزہ ایک سال کا کفارہ ہے، پھر ہر دن کا روزہ ایک ماہ کا کفارہ ہے"۔

جواب

مذکورہ روایت کو ابو محمد خلال نے اپنی کتاب  ’’فضائل شہر رجب‘‘ میں اپنی سند سے  حضرت ابن عباس سے نقل کیا ہے، اس روایت کے متعلق علامہ عبد الرؤف مناوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ یہ بہت ہی ضعیف ہے۔ لہذا اس روایت کے بیان کرنے سے احتراز کیا جائے، البتہ رجب میں روزہ رکھنا  باعث فضیلت ہے؛ کیونکہ جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس مہینے میں کثرت کے ساتھ روزے رکھا کرتے تھے۔

"عن عكرمة عن ابن عباس رضي الله عنهما قال:قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: صوم أول يوم في رجب كفارة ثلاث سنين، والثاني كفارة سنتين، والثالث كفارة سنة، ثم كل يوم شهر".

أخرجه أبو محمد الخلال في ( كتابه )  فضائل شهر رجب (ص:64) برقم (10)، ط. دار ابن حزم، الطبعة  الأول: 1416 هـ =  1996 م)

فیض القدیر میں ہے:

"(صوم أول يوم من رجب كفارة ثلاث سنين والثاني كفارة سنتين والثالث كفارة سنة ثم كل يوم شهرا)......(أبو محمد الخلال في فضائل رجب عن ابن عباس) حديث ضعيف جدا ".

(فيض القدير شرح الجامع الصغير: حرف الصاد (4/ 210) برقم (5051)، ط. المكتبة التجارية الكبرى - مصر، الطبعة  الأولى:1356)

بذل المجہود فی حل سنن ابی داود میں ہے:

"ومطابقة الحديث بالباب بأن رجب من أشهر الحرم، فمعنى الحديث يمكن أن يقال فيه: كان يصوم أي: من رجب حتى نقول: لا يفطرُ، فعلى هذا ثبت فضل الصوم في رجب، فإنه - صلى الله عليه وسلم - كان يصوم فيه كثيرًا، ويمكن أن يقال: إنه -صلى الله عليه وسلم- كان يصوم من المشهور حتى نقول: لا يفطر، وفي الشهور التي كان يصوم فيها يدخل رجب".

(بذل المجهود في حل سنن ابي داود: باب في صوم باب: في صوم المحرم (8/ 636)، ط. مركز الشيخ أبي الحسن الندوي للبحوث والدراسات الإسلامية، الهند، الطبعة  الأولى: 1427 هـ =2006 م)

فقظ والله اعلم


فتوی نمبر : 144507100144

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں