بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

30 شوال 1445ھ 09 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

رجب کے روزہ کا حکم


سوال

رجب کے روزے کی کوئی فضیلت ہے ؟

جواب

رجب کا مہینہ حرمت والے مہینوں میں سے ہے،دیگر اشہرِ حرم کی طرح اس مہینےمیں بھی عبادت کا ثواب زیادہ ہے، البتہ رجب کے مہینہ میں تخصیص کے ساتھ کسی دن روزہ رکھنا یا کوئی مخصوص قسم کی تسبیحات صحیح احادیث سے ثابت نہیں ہے، لہذا 27 رجب کو تخصیص کے ساتھ روزہ رکھنے  اور  اس رات شب بیدار رہ کر مخصوص عبادت کرنے (مثلاً:  صلاۃ الرغائب  یا دیگر مخصوص  تسبیحات وغیرہ )  کا التزام درست نہیں ہے، اور اس کی جو فضیلت عوام میں مشہور ہے کہ اس روزہ کا ثواب ہزار روزے کے برابر ہے یہ ثابت نہیں ہے۔

تبيين العجب بما ورد في شهر رجب لإبن حجرمیں ہے :

"لم یرد فی فضل شھر رجب ،ولا في صيامه ،ولا في صيام شيئ منه معين ،ولا في قيام ليلة مخصوصة فيه،حديث صحيح يصلح للحجة ".

(ص:23،مؤسسۃ قرطبۃ)

فتاوی رشیدیہ میں ہے :

"رجب کا روزہ رکھنا مباح وجائز ہے ،مگر خصوصیات کسی تاریخ کی کرنا اس کو مسنون اور دیگر ایام سے افضل  جاننا یا زیادہ موجبِ ثواب جاننااس کو مکروہ وبدعت لکھتے ہیں، ورنہ جیسا تمام سال ہے  رجب بھی ایک ماہ ہے اور ہزاری لکھتی کچھ نہیں ،اسی وجہ سے بدعت لکھا ہے ۔فقط "

(ص:451،عالمی مجلس تحفط اسلام )

فتاوی محمودیہ میں ہے :

"ماہ رجب میں تاریخِ مذکورہ میں روزہ رکھنے کی فضیلت پر بعض روایات وار دہوئی ہیں، لیکن وہ روایات محدثین کے نزدیک درجہ صحت کو نہیں پہنچیں، شیخ عبدالحق محدث دہلوی رحمہ اللہ نے ”ماثبت بالسنتہ“ میں ذکر کیا ہے، بعض بہت ضیعف ہیں اور بعض موضوع (من گھڑت) ہیں".

(باب البدعات والرسوم ،ج:3،ص:280،فاروقیہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144407100261

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں