بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

راجا محمد، ارحم غفار اور راجا محمد عدن غفار نام کا حکم


سوال

نام کے معنی بتائیں  :راجہ محمد ارحم ،غفار راجہ، محمد عدن غفار؟

جواب

واضح رہے کہ لفظ راجہ کے معنی بادشاہ کے ہے اور یہ نام رکھنا شرعاً درست نہیں ،’’ارحم غفار‘‘،’’ارحم‘‘ کا معنی ہے: زیادہ رحم دل،اور یہ مشترکہ اسماء میں سے ہے، اس کا استعمال اللہ کے لیے بھی ہوتا ہے اور اللہ کے علاوہ مخلوق  میں بھی اس کا استعمال ہوتا ہے  ، ایک حدیث میں حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کو ’’ارحم امتی‘‘ یعنی امت کا سب سے زیادہ رحیم شخص کہا گیا ہے،  اور ایک اور حدیث میں ہے حضرت انسں بن مالک فرماتے ہیں کہ میں نے  آپ ﷺ سے زیادہ کسی اور کو اپنے اہل وعیال پر رحم کرنے والا نہیں دیکھا، یہاں آپ ﷺ کے لیے بھی ’’ارحم‘‘ کا لفظ استعمال کیا  گیاہے،  اس لیے ’’ارحم‘‘ نام رکھنا جائز ہے اور اس میں شرعاً کوئی قباحت نہیں ہے۔

"غفار"یہ اللہ تعالی کا صفتی نام ہے ،جو اللہ کے ساتھ خاص ہے ،مخلوق میں کسی کے لیے  "عبد" کی اضافت کے بغیر اس کا استعمال جائز نہیں ۔

 ’’عدن‘‘  کا معنیٰ ہے ٹھہرنا، کسی جگہ وقت گزارنا،اس معنی کے اعتبار سے نام رکھنے کی گنجائش ہے ۔

صورتِ مسئولہ میں "راجا محمد ارحم غفار"یا "راجا محمد عدن غفار" نام رکھنا درست نہیں ،صرف محمد ارحم یا محمد عدن  نام رکھا جائے یا صحابہ کرام کے ناموں میں سے کسی نام کا انتخاب کر لیا جائے ۔

فتاوی شامی میں ہے :

"وجاز التسمية بعلي ورشيد من الأسماء المشتركة ويراد في حقنا غير ما يراد في حق الله تعالى."

(کتاب الحظر والاباحۃ،ج:۶،ص:۴۱۷،سعید)

تاج العروس میں ہے :

"(عدن بالبلد يعدن ويعدن) ، من حدي ضرب ونصر، (عدنا وعدونا: أقام؛ ومنه: {جنات عدن} ، أي) جنات إقامة لمكان الخلد."

(ج:۳۵،ص:۳۸۱،داراحیاءالتراث العربی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144310101045

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں