لڑکی کا نام ( ریشمہ ) رکھنا کیسا ہے ؟ اور اس نام کے کیا معنی ہیں؟
’’ریشمہ‘‘ بظاہر لفظِ ریشم سے ماخوذ ہے، اس اعتبار سے اس کے معنی ’’ریشم کی طرح نرم و ملائم‘‘ کے بنیں گے۔ یہ نام رکھنا جائز ہے، تاہم بچی کا نام رکھنا ہو تو بہتر یہ ہے کہ صحابیات مکرمات رضی اللہ عنہن میں سے کسی کے نام پر، یا اچھے معنیٰ پر مشتمل عربی نام رکھا جائے۔
تفسیرِ معارف القرآن (مفتی محمد شفیعؒ) میں ہے:
"افسوس ہے کہ آج کل عام مسلمان اس غلطی میں مبتلا ہیں، کچھ لوگ تو وہ ہیں جنہوں نے اسلامی نام ہی رکھنا چھوڑ دیے، ان کی صورت و سیرت سے تو پہلے بھی مسلمان سمجھنا ان کا مشکل تھا، نام سے پتا چل جاتا تھا، اب نئے نام انگریزی طرز کے رکھے جانے لگے، لڑکیوں کے نام خواتینِ اسلام کے طرز کے خلاف خدیجہ، عائشہ، فاطمہ کے بجائے نسیم،شمیم، شہناز، نجمہ، پروین ہونے لگے۔
(معارف القرآن، ج:4، ص:132، ط:معارف القرآن کراچی)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144211200562
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن