بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ریکی سیکھنے اور اس کے ذریعے سے علاج کرنے کا حکم


سوال

کیا ریکی کا سیکھنا شرعاً درست ہے؟ میری ایک جاننے والی ہے، وہ کہتی ہے کہ ہم اسلامی طریقہ سے شفا یابی کرتے ہیں، وہ سب سے پہلے پانی پیتی ہے، پھر سورہ فاتحہ، آیت الکرسی اور تین کلمہ پڑھنے کے بعد وہ تصور کرتی ہے کہ آپ ایک انرجی سے جڑ رہے ہیں، پھر وہ دونوں ہاتھ مریض  پر رکھتے ہیں اس طرح سے وہ شفایابی کرتی ہے، برائے مہربانی شرعاً جو صحیح طریقہ ہے اس کی طرف راہ نمائی کردیجئے۔

جواب

واضح رہے کہ روحانی طریقے سے کیے جانے  والے علاج کے لیے ضروری ہے کہ جو الفاظ استعمال کیے جائیں ان کا معنی اور مفہوم معلوم ہو اور شرکیہ نہ ہو، اسی وجہ سے ایسے تعویذات اور دم وغیرہ جن میں شرکیہ الفاظ استعمال کیے جائیں یا ایسے کلمات کہے جائیں جن کا معنی، مطلوب اور مفہوم واضح اور متعین نہ ہو، ان کے ذریعے بھی علاج کرنے کی شرعاً گنجائش نہیں؛ لہٰذا صورتِ مسئولہ میں  ریکی کا سیکھنا اور ریکی کے ذریعے سے علاج کرنا اور کرانادونوں ناجائز اور حرام ہے، کیونکہ ریکی کے بارے میں جو معلومات حاصل ہوئی ہیں، اس کے مطابق ریکی غیر مسلموں کی جانب سے ایجاد کردہ ایک طریقہ علاج ہے جس میں معالج ظاہری طور پر یا دور سے خیال و تصور میں اپنا ہاتھ مریض کے جسم پر رکھتا ہے اور ریکی کے مخصوص الفاظ (سمبل اور کوڈز) دہراتے ہوئے مریض کے اندر انرجی منتقل کرتا ہے اور مریض اپنے آپ کو شفایاب محسوس کرتا ہے۔ اس طریقہ علاج میں چند سمبل اور کوڈز بھی استعمال کیے جاتے ہیں۔ مثلاً:

  • چو، کو، رے (cho.ku.rei) اس کا مطلب ہے: "توانائی یہاں رکھ دو" یا  پھر"خدا یہاں ہے"۔
  • سے،ہی،کی  (sei.hei.ki) اس کا مطلب ہے: "کائنات کی  کنجی" یا  " آدمی اور خدا ایک ہو رہے ہیں"۔
  • ہون۔شا۔زی۔شو۔نین (hon.sha.ze.sho,nen ) اس کا مطلب ہے: "میرا اندر کا بدھا (بدھ مت خدا) پہنچتا ہے تمہارے اندر کے بدھا تک؛ تاکہ اس کے نور اور  ادراک کو بڑھائے"۔

جیسا کہ ریکی کے سمبل اور کوڈز اور ان کے معانی درجہ ذیل لنک میں موجود ہے۔

List Of All Reiki Symbols, Meanings & How To Use Their Power

ان میں بعض کوڈ شرکیہ مفہوم رکھتے ہیں، جیسا کہ کوڈ نمبر 2 اور کوڈ نمبر 3 بالکل غلط ہے؛ اس لیے اس جیسے الفاظ سے علاج کرنا جائز نہیں ہے، باقی وہ الفاظ جن کا معنی شرکیہ نہیں اور نصوصِ شرعیہ سے متصادم بھی نہ ہوں جیسے سائلہ کے جاننے والی نے  بتایاہے ، جس میں سورہ فاتحہ ، آیت الکرسی اور تین کلمہ وغیرہ  پڑھ کر دم کرکے  علاج کرنا تو جائز ہے،  البتہ پہلے پانی پیا جائے  اور پھر دم کیا جائے اور اسی طرح دم کرتے وقت یہ تصور کیاجائے کہ مریض ایک انرجی سے جڑ رہاہے وغیرہ وغیرہ، اس کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔

فتح الباری میں ہے:

"وقد ‌أجمع العلماء على جواز الرقى عند اجتماع ثلاثة شروط أن يكون بكلام الله تعالى أو بأسمائه وصفاته وباللسان العربي أو بما يعرف معناه من غيره وأن يعتقد أن الرقية لا تؤثر بذاتها بل بذات الله تعالى واختلفوا في كونها شرطا والراجح أنه لا بد من اعتبار الشروط المذكورة ففي صحيح مسلم من حديث عوف بن مالك قال كنا نرقي في الجاهلية فقلنا يا رسول الله كيف ترى في ذلك فقال اعرضوا علي رقاكم لا بأس بالرقى ما لم يكن فيه شرك وله من حديث جابر نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الرقى فجاء آل عمرو بن حزم فقالوا يا رسول الله إنه كانت عندنا رقية نرقي بها من العقرب قال فعرضوا عليه فقال ما أرى بأسا من استطاع أن ينفع أخاه فلينفعه وقد تمسك قوم بهذا العموم فأجازوا كل رقية جربت منفعتها ولو لم يعقل معناها لكن دل حديث عوف أنه مهما كان من الرقى يؤدي إلى الشرك يمنع وما لا يعقل معناه لا يؤمن أن يؤدي إلى الشرك فيمتنع احتياطا والشرط الآخر لا بد منه".

(قوله باب الرقیٰ، ج:10، ص:195، ط:دار المعرفة)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144408101763

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں