بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

رحمان اللہ نام رکھنے کا حکم


سوال

 لڑکے کا نام "رحمان اللہ" رکھنا کیسا ہے؟

جواب

واضح رہے کہ "رحمان" اللہ تعالیٰ کے ان خاص صفاتی ناموں میں سے ہے، جو صرف اللہ تعالیٰ کی ذات کے ساتھ خاص ہے، اور   "عبد" کی اضافت کےبغیریہ نام رکھنا شرعاً درست نہیں ہے، بلکہ جب بھی یہ نام رکھنا مقصود ہو تو  "عبد" کی اضافت کے ساتھ "عبدالرحمٰن" نام رکھا جائے؛ لہذاصورتِ مسئولہ میں بچے کا نام  "رحمان اللہ"  رکھنا شرعاً درست نہیں ہے یا تو "عبدالرحمن" نام رکھا جاۓ یا اور کوئی اچھا نام منتخب کرلیا جاۓ۔فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144504100928

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں