بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

راہ گزر اپنی غلطی کی وجہ سے مارا گیا تو ڈرائیور پر دیت یا کفارہ لازم ہے یا نہیں؟


سوال

ایک مسلمان ڈرائیور غیرمسلموں کے ملک میں رات کے وقت گاڑی چلارہا تھا کہ ایک شخص اچانک سامنے آیا اور گاڑی سے ٹکر لگنے کی وجہ سے ہلاک ہوگیا، ڈرائیور نے اتر کر دیکھا تو وہ چرسی لگ رہا تھا، ڈرائیور نے پولیس کو اطلاع کی، پولیس نے اس ڈرائیور کا خون ٹیسٹ لیا کہ کہیں ڈرائیور شراب کے نشے میں گاڑی نہ چلارہا ہو، لیکن ٹیسٹ کلیئر آیا تو پولیس نے اسے بری الذمہ قرار دے کر چھوڑدیا، اس ڈرائیور کا گمان ہے کہ اس شخص نے سڑک کنارے سے چھلانگ لگاکر خودکشی کی ہے۔ 

اب ڈرائیور یہ معلوم کرنا چاہتا ہے کہ اس پر کوئی دیت یاکفارہ یا صدقہ وغیرہ لازم ہے یا نہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر مسلمان ڈرائیور کی کوئی غلطی نہیں تھی ، اور مسلمان ڈرائیور ٹریفک قوانین کی پابندی کرتےہوئے گاڑی چلارہاتھا اور مقتول اپنی ہی غلطی کی بناءپر ایکسیڈنٹ میں مارا گیا ہے تو اس صورت میں مسلمان ڈرائیور یا اس کے عاقلہ پر کسی قسم کا کفارہ اور دیت لازم نہیں ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(و) الخامس (قتل بسبب كحافر البئر وواضع حجر في غير ملكه) (قوله: في غير ملكه) قيد للحفر والوضع درر، فلو في ملكه فلا تعدي فلا دية ولا كفارة."

 (كتاب الجنايات:6/ 531،ط:سعيد)

بحوث فی قضایا فقہیۃ معاصرۃ میں ہے:

"إذا كان السائق يسوق سيارته ملتزما ‌بجميع ‌قواعد المرور، ولكن دفع شخص رجلا آخر أمام سيارته فجأة بحيث لم يمكن له أن يوقف السيارة قبل أن تدهسه، فدهسته السيارة. فهنا لا يضمن السائق."

(‌‌قواعد ومسائل في حوادث المرور،ص:313،ط:دارالقلم)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144411100484

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں