بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

سوال کا جواب میں اعادہ ہوتا ہے


سوال

ہمارے ہاں ایک عبارت میں دو مفتیان کا اختلاف آچکا ہے ،اگر آپ اس کو حل کردیں تو بہت نوازش ہوگی ،وہ یہ کہ مضارب نے رب المال سے کہا :"میں جس طرح بھی چاہوں کاروبار کرسکتاہوں " رب المال نے جواب دیا "اپنی مرضی کے مطابق کام کریں" ایک مفتی صاحب کہتے ہیں کہ مذکورہ الفاظ" اعمل برائك"  کی طرح اذن عام پر دلالت کرتے ہیں ،ایسے الفاظ سے کسی اور کو مضاربت پر دینا،شراکت کرنا جائز ہے، جبکہ دوسرے مفتی صاحب فرماتے ہیں کہ ان الفاظ سے اذن عام حاصل نہیں ہوتا اورکسی کو مضاربت پر نہیں دے سکتا، نہ شراکت کا معاملہ کرسکتاہے ،جیسے شامی کی عبارت ہے :لایملك المضاربة و الشركة و الخلط بمال نفسه إلا بإذن أو اعمل برائك، جناب بیان فرمادیں کہ مذکورہ الفاظ اذن عام پر دلالت کرتے ہیں یا نہیں؟ 

جواب

 اصولیین کا قاعدہ ہے کہ جواب سوال کے تابع ہوتا ہے،اگر جواب میں اختصار سے کام لیا جاتا ہو تو جواب میں پورےسوال کا لحاظ رکھا جاتا ہے اور جواب میں بھی سوال مذکور ہوتا ہے، لہذا صورتِ مسئولہ میں جب مضارب نے رب المال سے مخصوص اجازت مانگی کہ "میں جس طرح بھی چاہوں کاروبار کر سکتا ہوں" اس طرح اس نے خود کاروبار کرنے کے ساتھ اسی کاروبار کی کیفیت میں آزادی کی اجازت مانگی اور رب المال نے اسی جملہ کے جواب میں کہا کہ" اپنی مرضی کے مطابق کام کریں" تو اس سے مراد اسی مخصوص کام کی کیفیت میں مرضی مراد ہے،یعنی کام تو خود کرے البتہ" اپنی مرضی کے مطابق کام کرے"لہذا اس صورت میں یہ جملہ اذن عام پر دلالت نہیں کرے گا ، اور اس صورت میں مضارب کے لیے جائز نہیں ہوگا کہ مذکورہ الفاظ کی بنیاد پر کسی اور کو مضارب یا شریک بنائے۔

البحر المحیط میں ہے:

"فإن كان جوابًا، فإما أن يستقل بنفسه أو لا، فإن لم يستقل بحيث لايصح الابتداء به فلا خلاف في أنه تابع للسؤال في عمومه و خصوصه، حتى كأن ‌السؤال ‌معاد فيه، فإن كان ‌السؤال عاما فعام أو خاصًّا فخاص.
مثال خصوص ‌السؤال قوله تعالى: {فهل وجدتم ما وعد ربكم حقا قالوا نعم} [الأعراف: 44] وقوله في الحديث: «أينقص الرطب إذا جف؟ قالوا: نعم، قال: فلا إذن»"

المسألة الثانية صحة دعوى العموم فيما جاء من الشارع ابتداء، ج: 4، ص: 269، ط: دار الكتبي

فتاوی شامی میں ہے:

"و في الأشباه: القاعدة الحادية عشرة: ‌السؤال ‌معاد في الجواب، قال: امرأة زيد طالق أو عبده حر أو عليه المشي لبيت الله إن فعل كذا و قال زيد: نعم كان حالفًا إلى آخره."

(فروع قال لغيره: والله لتفعلن كذا فهو حالف، ج: 3، ص: 851، ط: سعید)

فقط و الله أعلم


فتوی نمبر : 144504100491

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں