بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ربیع الاول میں چراغاں کرنا اور جلوس نکالنا


سوال

ربیع الاول میں اس طرح چراغاں کرنا جلوس نکالنا مطلب 12 ربیع الاول کو اس طرح منانا جائز ہے یا بدعت ہے؟

جواب

ربیع الاول میں جشن منانا،اور چراغاں کرنا، ولادت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مناسبت سے گھروں اور محلوں کو سجانااور جلوس نکالنا اسلامی تعلیمات کا حصہ نہیں ہے، بلکہ یہ سب کرنا اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے۔  حضورِ اکرمﷺ نے نبوت ملنے کے بعد اپنی حیات دنیاوی (جس کی مدت 23 سال ہے) میں ایک مرتبہ بھی اپنی  ولادت  کے دن جشن نہیں منایا اورصحابہ کرامؓ، تابعین، تبع تابعین، ائمہ مجتہدین نے بھی اس کو کبھی نہیں منایا، خیر القرون اور تقریباً ابتدائی چھ صدیوں کے علماء صلحاء اور اولیاءِ کرام نے اسے نہیں منایا، ساتویں صدی ہجری میں ایک بادشاہ (جس کا نام مظفر الدین کوکری بن اربل تھا)نے اپنی حکمرانی بچانے کے لیے عیسائیوں کی جانب سے کرسمس منانے کے مقابلے میں یہ سلسلہ ایجاد کیا، لہذا ربیع الاول میں ثواب سمجھ کر اہتمام سے چراغاں کرنا بدعت ہے، لہذا ایسے کاموں سے اجتناب کرنا شرعاً لازم ہے جن  کو عبادت و ثواب کی امید کے ساتھ نہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بذات خود کیا ہو اور نہ ہی صحابہ کرام و خیر القرون میں کسی نے کیا ہو، باوجود یہ کہ یہ حضرات نیکیوں کے معاملے میں ہم سے زیادہ حریص تھے، اور اس زمانے میں بھی اس کا وجود ممکن تھا۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو  ثواب پہنچانا اگر مقصود ہو تو اس کے لیے کسی مہینے یا دن کا انتظار نہیں کرنا چاہیے، بلکہ کسی بھی دن جومیسر ہوصدقہ کرکے اس کا ثواب بخش دیاجائے۔

نیز عام حالات میں اپنے گھر کو سجانا اور بقدرِ ضرورت روشنی  کرنا مباح عمل ہے، تاہم باعثِ  ثواب عمل نہیں، لہذا عام دنوں میں بھی  ثواب  کی نیت سے چراغاں کرنا عبث عمل ہے، جس سے بچنا لازم ہے۔

صحیح البخاری میں ہے:

"عن عائشة رضي الله عنها، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «‌من ‌أحدث في أمرنا هذا ما ليس فيه، فهو رد»"

(کتاب الصلح ، باب إذا اصطلحوا علي صلح جور فالصلح مردود جلد ۳ ص: ۱۸۴ ط: دارطوق النجاۃ)

المدخل لابن حاج میں ہے:

‌"ومن ‌جملة ‌ما ‌أحدثوه من البدع مع اعتقادهم أن ذلك من أكبر العبادات وإظهار الشعائر ما يفعلونه في شهر ربيع الأول من مولد وقد احتوى على بدع ومحرمات جملة."

( المرتبة الثانیة المواسم التی ینسبونها إلی الشرع و لیست منه ، فصل فی مولد النبی و البدع المحدثة فیه جلد ۲ ص: ۲ ط: دارالتراث)

الاعتصام للشاطبی میں ہے:

"منها: ‌وضع ‌الحدود ....ومنها: التزام الكيفيات والهيئات المعينةكالذكر بهيئة الاجتماع على صوت واحد، واتخاذ يوم ولادة النبي صلى الله عليه وسلم عيدا، وما أشبه ذلك ومنها: التزام العبادات المعينة في أوقات معينة لم يوجد لها ذلك التعيين في الشريعة"

(الباب الأول تعریف البدع و بیان معناها و ما اشتق منه لفظاجلد ۱ ص: ۵۳ ط: دار ابن عفان ، السعودیة)

فقط و اللہ اعلم


فتوی نمبر : 144403100702

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں