بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ربیبہ سے زنا کیا تو بیوی حرام ہوجاتی ہے


سوال

اگر کسی  آدمی نے اپنی ربیبہ سے زنا کیا تو اس کی بیوی اس کے  لیے حرام ہو جائے گی یا نہیں؟

جواب

مذکورہ عمل کی وجہ سے اس  کی بیوی  اس پر ہمیشہ کے لیے حرام ہو جاتی ہے،  نیز ایسے شخص کو  (اور اگر اس کی ربیبہ  بھی راضی تھی تو اسے بھی)  اپنے اس عمل پر توبہ و استغفار  کرنا  اور آئندہ ان دونوں ماں بیٹی سے دور ہونا لازم ہے۔ اور مذکورہ شخص کی بیوی اس پر حرام ہوچکی ہے، لیکن اس عورت کے لیے دوسرے مرد سے نکاح تب جائز ہوگا جب  یہ شخص اسے اپنے نکاح سے الفاظ کے ذریعے نکال دے، مثلاً: یوں کہہ دے کہ میں نے تجھے  اپنے نکاح سے خارج کیا، یا میں نے تمہیں طلاق دی، وغیرہ۔

الدرالمختار وحاشیۃ ابن عابدین میں ہے:

"(و) حرم أيضًا بالصهرية (أصل مزنيته) أراد بالزنا في الوطء الحرام (و) أصل (ممسوسته بشهوة) ولو لشعر على الرأس بحائل لا يمنع الحرارة (قوله: وحرم أيضا بالصهرية أصل مزنيته) قال في البحر: أراد بحرمة المصاهرة الحرمات الأربع حرمة المرأة على أصول الزاني وفروعه نسبا ورضاعا وحرمة أصولها وفروعها على الزاني نسبا ورضاعا كما في الوطء الحلال ويحل لأصول الزاني وفروعه أصول المزني بها وفروعها. اهـ."

(کتاب النکاح، فصل فی المحرمات، ج: 3، صفحہ: 32، ط: ایچ، ایم، سعید)

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"وتثبت بالوطء حلالًا كان أو عن شبهة أو زنًا، كذا في فتاوى قاضي خان."

  (کتاب النکاح،القسم الثاني المحرمات بالصهرية، ج: 1، صفحہ: 274، ط: دار الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144211200429

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں